Channel Avatar

Islami talimat aur Tabligh @UCs6ulrwoUaKEOrDBSHqJsjQ@youtube.com

5.9K subscribers - no pronouns :c

اسلامی تعلیمات اور تبلیغ اس چینل پر عالمی شوری دعوت و تبلیغ


Welcoem to posts!!

in the future - u will be able to do some more stuff here,,,!! like pat catgirl- i mean um yeah... for now u can only see others's posts :c

Islami talimat aur Tabligh
Posted 1 month ago

حضرت مولانا ابراہیم صاحب دیولا دامت برکاتہم العالیہ نے مرکز نظام الدین کیوں چھوڑا اس خط سے آپ سمجھ سکتے ہیں 👇

مرکز نظام الدین سے علحدگی کے متعلق حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب دیولہ کا لکھا ہوا مکتوب اور ضروری وضاحت

باسمه تعالی

حضرت مولا نا محمد ابراہیم صاحب دیولہ اپنے وضاحتی مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں: ۲۰۱۶/۸/۱۲ کی شام بندہ کی بنگلہ والی مسجد مرکز نظام الدین سے گجرات واپسی کے سلسلہ میں اس وقت مختلف خبر میں گشت کر رہی ہیں ، جو

سراسر جھوٹی اور خلاف واقعہ ہیں، اس لئے میں مناسب سمجھتا ہوں کہ اصل حقیقت کی خود ہی وضاحت کردوں۔ (۱) امسال ۲۰۱۶ ء مادرمضان سے اب تک بنگلہ والی مسجد مرکز نظام الدین میں جو واقعات پیش آرہے ہیں اور چند دن قبل خود میری موجودگی میں جو واقعہ پیش آیا، ان نامناسب واقعات سے اس مبارک کام کی شبیہ بگڑتی جارہی ہے، اور کام کا برسوں کا تقدس پامال ہوتا نظر آرہا ہے، جس کی وجہ سے سارے عالم کے کام کرنے والے ساتھی علمائے ربانین اور مشائخ عظام بہت مغموم اور پریشان ہیں، موجودہ صورتحال کی وجہ سے کام کی اجتماعیت حد درجہ متاثر ہوئی ہے، دوسری طرف بنگلہ والی مسجد میں ایک ایسے طبقے نے حصار قائم کیا ہوا ہے جو غلط باتوں کو بھی صحیح باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے،
اور اصلاح کی کسی بھی مفید کوشش کے لئے رکاوٹ بنا ہوا ہے، کام کے لئے یہ ایک خطرناک اور سنگین صورتحال ہے، جس کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کی ضرورت ہے، جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس وقت مرکز میں کوئی مسئلہ نہیں ہے اور کام اپنے معمول پر چل رہا ہے یہ بات سراسر غلط اور حقیقت کے خلاف ہے۔

(۲) امسال عید الفطر کے بعد بندہ نے طبیعت کی گھٹن کے باوجود بنگلہ والی مسجد جانے کا فیصلہ کیا، جانے سے پہلے طبیعت میں یہ خیال تھا کہ انشاء اللہ جلد ہی باہم مفاہمت کے ذریعہ مسائل حل ہو جائیں گے، چنانچہ بندہ نے موجودہ حالات کے حوالہ سے متعدد بار مولوی سعد صاحب سے براہ راست گفتگو کی لیکن افسوس کہ کوئی مفید نتیجہ نہیں نکل سکا، بلکہ میرے نظام الدین میں قیام اور روزانہ کے مشورہ میں حاضر ہونے کی وجہ سے یہ بات چلائی جانے لگی کہ میں کام کی موجودہ ترتیب اور منہج کا حامی ہوں ، ایسی صورتحال میں میرے لئے موجودہ وقت میں اس کام کے حوالہ سے اپنے موقف اور نظریات کا اظہار نہ کر نا دین میں مداہنت سمجھی جائے گی ، اس لئے ذیل میں ساری دنیا کے کام کرنے والوں کے لئے میں اپنے موقف کی صاف لفظوں میں وضاحت کرتا ہوں۔

اس وقت دعوت کی اس مبارک محنت کا دائرہ ساری دنیا میں وسیع ہو چکا ہے، لاکھوں لوگ اس کام میں جڑے ہوئے ہیں مختلف المزاج اور مختلف المسالک کے لوگ اس محنت سے وابستہ ہیں، ظاہر ہے کہ اتنے وسیع اور پھیلے ہوئے کام کا بوجھ سنبھالنے کے لئے پرانے بزرگوں کی صحبت یافتہ ایک مستند جماعت کا ہونا ضروری ہے، جو تقوی و امانت داری، کام کے لئے خلوص ولا بیت اور محنت اور مجاہدے کے حوالے سے کام کرنے والوں کے در میان متفق علیہ ہو، یہ جماعت باہمی مشورہ اور اجتماعیت کے ساتھ کام کو لے کر چلے ، اس کے بغیر کام کو صحیح رخ پر رکھنا مشکل ہے، اور ساری دنیا کے کام کرنے والوں میں اجتماعیت دشوار ہے۔

اسی لئے حضرت مولا ناز بیر الحسن صاحب کی حیات ہی میں بعض اہم مسائل کے پیش آنے کے موقع پر میں نے متعدد بار حضرت جی مولانا محمد انعام الحسن صاحب کی بنائی ہوئی شوری میں عالمی سطح پر کچھ افراد کے بڑھانے کی بات رکھی تھی، اور یہ درخواست پیش کی تھی کہ پیش آمدہ مسائل کاحل اسی میں ہے، آخری عمر میں حضرت مرحوم اس کے لئے تیار بھی ہو گئے تھے لیکن اچانک ان کے وصال کا وقت آگیا، غفر اللہ لہ و ادخلہ الجزیہ ۔

نیز حضرت مرحوم کے وصال کے بعد ہم نے پرانے کام کرنے والوں کے مشورہ سے ایک تفصیلی مکتوب مولوی سعد صاحب کو پیش کیا تھا، جس میں کام کی موجودہ ترتیب اور نہج کے حوالہ سے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا، اور مسائل کے حل کرنے کے لئے شوری کے قیام کی بات رکھی تھی لیکن افسوس کہ کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا، اور کام کی صورتحال بگڑتی ہی چلی گئی، پھر گذشتہ سال ماہ نومبر ۲۰۱۵ ء میں دنیا کے پرانوں کی موجودگی میں شوری کی تکمیل کے بعد میں نے دوبارہ خود مولوی سعد صاحب سے گفتگو کی کہ آپ اس شوری کو تسلیم کریں انشاء اللہ سارے مسائل حل ہو جا ئیں گے لیکن انہوں نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، جس کی وجہ سے ساری دنیا کا کام منتشر ہو گیا، اور صورتحال نہایت ہی سنگین ہو گئی ، اب بھی میرے نزد یک مسئلہ کا حل یہ ہے کہ

اس شوری کو تسلیم کر لیا جائے اور کام کے تقاضے شوری کی اجتماعیت سے پورے کئے جائیں۔ کام کی ترتیب اور نہج کے حوالہ سے پچھلے تین ادوار میں جو طے شدہ امور ہیں ان کو اپنی اصل پر باقی رکھا جائے ، اگر ان میں کسی ترمیم یا اضافہ ضرورت ہو تو شوری کی اجتماعیت کے بعد ہی اسے چلایا جائے، فی الوقت اجتماعیت کے متاثر ہونے کی سب سے بڑی وجہ نئی باتوں اور نی ترتیبیوں کو

کی شوری اور پرانوں کے مشورہ اور اعتماد کے بغیر چلانا ہے۔ دین و شریعت کی تشریح اور توضیح سے متعلق یہ جماعت جمہور اہل السنت والجماعۃ کے مسلک کی پابند ہے، قرآن کریم کی کسی آیت کی تفسیر میں جمہور مفسرین ، حدیث کی تشریح میں جمہور محدثین اور سیرت رسول الله ﷺ اور سیرت صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے استنباط اور استخراج میں جمہور فقہاء

کی رائے کے تابع ہے، جیسے پرانے تعین ادوار میں ہمارے اکا بر اس کے پابند تھے، اس لئے کہ اس کے بغیر دین میں تحریف کا دروازہ کھل جائے گا۔ اس کام میں بیانات سے متعلق شروع ہی سے محتاط طریقہ اپنایا گیا ہے، غیر مستند باتوں، اجتہادات اور غلط استدلالات سے حد درجہ بیچنے کی
کوشش کی گئی ہے، اس لئے کچھ صفات کے دائرے میں رہ کر بیان کرنے کا مکلف بنایا گیا ہے کسی بھی آیت اور حدیث کی تشریح میں وقت کے مستند علماء سے استفادہ کا پابند بنایا گیا ہے، تردید تنقیص ، تقابل ، عقائد و مسائل اور حالات حاضرہ کے تذکروں سے ہمارے پرانے حضرات بچتے رہے ہیں ، اور کسی بھی دینی جماعت یا فرد پر تنقید اور تبصرے سے بچنا اس کام کا اہم اصول ہے، لیکن موجودہ وقت میں بہت سے کام کرنے والے اہم ذمہ داران بیانات میں پرانے دائرے سے باہر نکل رہے ہیں، خصوصاً سیرت صحابہ سے غلط استدلال، دینی جماعتوں کی تنقید وتنقیص کثرت سے سننے میں آرہی ہے، ان باتوں سے بندہ پہلے ہی دن سے راضی نہیں ہے، اور متعدد بار اس سلسلہ میں توجہ بھی دلاتا رہا، اور اپنے بیانات میں بھی مثبت انداز میں متنبہ کرنے کی کوشش کرتا رہا، لیکن جب معاملہ حد سے تجاوز کر گیا اور میرے بنگلہ والی مسجد کے قیام کا لوگ غلط مطلب لینے لگے کہ بندہ کام کی موجودہ ترتیب اور روش سے راضی ہے، نیز بنگلہ والی مسجد کے موجود و ماحول کی وجہ سے بندہ سخت گھٹن محسوس کرنے لگا تو کئی دنوں کے استخارہ کے بعد بندہ نے یہ فیصلہ کیا کہ کام کرنے والوں کے سامنے اپنا موقف کا صاف لفظوں میں اظہار کروں.... جب حالات سازگار ہو جائیں گے تو بندہ کے دوبارہ حاضر ہونے میں تامل نہیں رہے گا، میری گجرات واپسی فریق بن کر نہیں ہوئی ہے بلکہ کام کی حفاظت اور مداہنت سے بچنے کے لئے ہوئی ہے، مجھے بھی اللہ

کے یہاں جواب دینا ہے، اللہ تعالیٰ ہی کام کی اور کام کرنے والوں کی حفاظت فرمائے ، آمین۔

بند و ابراہیم دیوله

مقیم حال دیوار ضلع بھروچ (گجرات)

۱۵ اگست ۲۰۱۶

مولانا ابراہیم صاحب اور مولانا یعقوب صاحب دونوں کے موقف سے مجھے مکمل طور پر اتفاق ہے۔

7 - 0

Islami talimat aur Tabligh
Posted 8 months ago

حضرت مولانا ابراہیم صاحب دیولا

0 - 0

Islami talimat aur Tabligh
Posted 9 months ago

🌹دعوت وتبلیغ کی محنت کاصحیح نہج کیا ہے،🌹
اس کو سمجھنے کے لیئے ہمارے ٹیلی گرام چینل کو جوائن کریں
t.me/aalamishuratabligh

1 - 0

Islami talimat aur Tabligh
Posted 1 year ago

Maulana Ibrahim Sahab dewla bayanat

13 - 0

Islami talimat aur Tabligh
Posted 1 year ago

ملفوظات مولانا ابراہیم صاحب دیولا

15 - 0

Islami talimat aur Tabligh
Posted 1 year ago

مولانا محمد الیاس صاحب کاندھلوی کی فکر دعوت

5 - 0