Channel Avatar

Educare. Education with care @UCpgQIIdPasVyB7RdMcn4gkw@youtube.com

2.8K subscribers - no pronouns :c

#Education with Care🤗 👉Welcome to Educare, your go-to dest


Welcoem to posts!!

in the future - u will be able to do some more stuff here,,,!! like pat catgirl- i mean um yeah... for now u can only see others's posts :c

Educare. Education with care
Posted 23 hours ago

بہن بھائیوں کے ساتھ تعلقات کبھی بھی دوسروں کی وجہ سے خراب نہ کریں۔یاد رکھیں کہ یہی وہ رشتہ ہے جو کئی مسائل سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

‪@AamirEducare.educationwithcare‬
#EducationWithCare

1 - 0

Educare. Education with care
Posted 1 day ago

عورت کی 35 کے بعد کی جوانی —
ایک نیا سفر

اکثر معاشرے میں یہ تصور پایا جاتا ہــــے
کہ عورت کی خوبصورتی، توانائی اور کشش کا مرکز اس کی جوانی ہوتی ہــــے —
وہ عمر جب وہ بیس یا تیس کی دہائی میں ہوتی ہــے۔
لیکن یہ نظریہ نہ صرف محدود سوچ کا آئینہ دار ہــے
بلکہ حقیقت سے بھی کوسوں دور ہـــے۔
اصل جوانی تو اُس وقت آتی ہـــے
جب عورت زندگی کے تلخ و شیریں تجربات سے گزر کر خود کو پہچاننے لگتی ہـــے۔
اور یہ لمحہ اکثر 35 سال کے بعد آتا ہے۔

35 کے بعد عورت کے اندر ایک خاموش انقلاب آتا ہــے۔
یہ انقلاب اُس کے رویے، اُس کے اندازِ فکر، اُس کے جینے کے طریقے اور اُس کے اندرونی جذبے میں نظر آتا ہے۔
اب وہ زندگی کو صرف جھیلتی نہیں، جیتی ہے —
پوری شدت سے۔ اس کی شخصیت میں ٹھہراؤ ہوتا ہے، مگر اس کے دل میں ایک نیا جوش، ایک نئی آگ، ایک نیا احساس جاگ اٹھتا ہے۔

اب وہ صرف کسی کی بیٹی، بیوی یا ماں نہیں،
بلکہ اپنی ذات میں ایک مکمل عورت ہوتی ہے۔
وہ جانتی ہے کہ اسے کیا چاہیے، کیسے چاہیے،
اور کس طرح اپنی خواہشات کو حقیقت میں بدلنا ہے۔
اس عمر میں وہ جسمانی حسن کے بجائے،
اندرونی وقار اور ذہنی کشش سے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔

یہ وہ عمر ہوتی ہے جب عورت اپنی ذات کو پہلی بار حقیقی معنوں میں وقت دینا شروع کرتی ہے۔
بچے اگر ہو بھی جائیں تو اب وہ ذرا خودمختار ہوتے ہیں، شوہر کے ساتھ تعلق ایک نئے درجے پر پہنچ چکا ہوتا ہے،
اور معاشرے کی توقعات اب دباؤ نہیں بن پاتیں —
اب وہ خود فیصلہ کرتی ہے کہ اسے کیسے جینا ہے۔
وہ اپنی صحت کا خیال رکھتی ہے،
دل کی سنے بغیر نہ رہتی، اور خوابوں کو دفنانے کے بجائے اُن پر عمل شروع کر دیتی ہے۔

جسمانی اعتبار سے بھی، عورت اس عمر میں نکھر جاتی ہے۔ اُس کی آنکھوں میں تجربے کی چمک، اُس کے چہرے پر سنجیدگی کی رونق، اور اُس کے انداز میں اعتماد کی جھلک ہوتی ہے۔ یہ کشش کسی میک اپ یا لباس سے نہیں آتی — یہ اُس کی اندرونی روشنی ہوتی ہے،
جو اسے دوسروں سے ممتاز بناتی ہے۔

اور سب سے بڑھ کر، 35 کے بعد کی عورت "جو شیلی" ہوتی ہے — صرف جسمانی طور پر نہیں، بلکہ جذبات، احساسات اور خیالات میں بھی۔ وہ محبت کرتی ہے تو مکمل خلوص سے، بات کرتی ہے تو دل سے، اور جیتی ہے
تو وقار کے ساتھ۔ اُسے کسی کی منظوری درکار نہیں ہوتی، کیونکہ اب وہ خود کو جان چکی ہوتی ہے۔
وہ کسی کا سہارا نہیں،
خود ایک مضبوط ستون بن چکی ہوتی ہے۔

لہٰذا، 35 کے بعد کی عورت کو ماضی کی کہانی نہ سمجھا جائے، بلکہ ایک نئی کتاب کا پہلا باب سمجھا جائے۔
ایک ایسی کتاب، جس میں کہانی بھی ہے،
جذبہ بھی، اور جینے کا نیا ڈھنگ بھی۔

یہ عمر اُس کی اصل جوانی ہــــــے —
مکمل، باشعور، پرکشش، اور بـــــــے مثال۔

‪@AamirEducare.educationwithcare‬
#EducationWithCare

1 - 0

Educare. Education with care
Posted 2 days ago

"لوگ کبھی بھی وہ نہیں ہوتے جو ہمیں نظر اتے ہیں.
ہر انسان کے اندر کئی روپ بسے ہوتے ہیں ۔
جو موقع کی تلاش میں رہتے ہیں ۔
اور موقع ملتے ہی باہر نکل آتے ہیں
کوئی سفاک
کوئی مہربان
کوئی ملنسار
کوئی دھوکے باز
کوئی دوغلا
کوئی ہنس مکھ
تو کوئی تلخی سے بھرا ہوا ..
ایک لمحہ آپ کے ساتھ تو دوسرے ہی لمحے
آپ کے خلاف۔ آپ کو پتہ بھی نہیں چلتا
کہ کون کہاں بدل جائے ۔
برسوں کے تعلقات منٹوں میں ختم ہو جاتے ہیں ۔
آپ جتنی مرضی کوشش کر لیں
آپ لوگوں کو نہیں جان سکتے ۔
آپ کسی کو جاننے کا دعویٰ بھی نہیں کر سکتے ۔
آپ یہ کبھی نہیں جان سکتے کہ
بند دروازوں کے پیچھے کوئی کس حال سے گزر رہا ہے۔

‪@AamirEducare.educationwithcare‬
#EducationWithCare

1 - 0

Educare. Education with care
Posted 3 days ago

ناقدری کی چوٹ – وہ تھکن ہے جو روح کو تھکا دیتی ہے۔

کبھی کبھی زندگی میں سب کچھ ہوتے ہوئے بھی دل تھک سا جاتا ہے اور اکثر اس تھکن کی وجہ ناقدری ہوتی ہے۔

جب ایک شخص بار بار خلوص دے، محبت دے، وفاداری دکھائے، اور بدلے میں صرف بے قدری، یا خاموشی پائےتو ایک وقت آتا ہے جب وہ اندر سے بکھرنے لگتا ہے۔ وہ خاموشی سے مسکراتا ضرور ہے، لیکن اس کے دل میں اک تھکن بیٹھ جاتی ہے۔ ایسی تھکن جس کا علاج کوئی دوا، کوئی نیند، کوئی مشغلہ نہیں کر سکتا۔

ناقدری کی ضربیں انسان کو نڈھال کر دیتی ہیں۔
جب انسان کو یہ محسوس ہونے لگے کہ اُس کی موجودگی یا غیر موجودگی کا کسی کو فرق ہی نہیں پڑتا، تو اُس کا جذبہ مرنے لگتا ہے۔ وہ آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگتا ہے۔ خاموشی میں چھپ جاتا ہے۔

اس لیےکسی کو اتنا مت تھکائیں کہ وہ واپس لوٹنے کی سکت ہی کھو بیٹھے۔

ہر انسان کی برداشت کی حد ہوتی ہے۔ جب اس کی روح تھک جائے تو پھر وہ شخص چاہ کر بھی واپس نہیں آتااور
کیا ہی اچھا ہو اگر ہم اُن لوگوں کو سنبھال لیں جو بار بار ہمارا خیال رکھتے ہیں، جو دل سے جڑے ہوتے ہیں۔

آج اگر آپ کی زندگی میں کوئی ایسا ہے
جو آپ کو وقت دیتا ہے،
جو چھوٹے چھوٹے انداز میں آپ کا خیال رکھتا ہے،
جو ہر بار آپ کی خاموشی کو سمجھ لیتا ہے
تو اس کی قدر کریں۔

کیونکہ جو لوگ دل سے خالص ہوتے ہیں، وہ بار بار نہیں ملتے۔
#منقول

‪@AamirEducare.educationwithcare‬
#EducationWithCare

1 - 0

Educare. Education with care
Posted 4 days ago

"ہنری 'باکس' براؤن – ایک ناقابلِ یقین فرار کی داستان"

29 مارچ 1849 – ایک غلام شخص، جسے 33 سال سے زنجیروں میں جکڑا گیا تھا، نے ایک ایسا جرات مندانہ منصوبہ بنایا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ ہیری 'باکس' براؤن نے اپنی آزادی کے لیے موت سے کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ وہ خود کو ایک لکڑی کے ڈبے میں بند کروا کر 350 میل (560 کلومیٹر) کے فاصلے پر ایک ایسے علاقے میں بھیج رہے تھے جہاں غلامی غیر قانونی تھی۔

لیکن یہ کوئی عام سفر نہیں تھا۔ یہ 27 گھنٹوں کا ایسا سفر تھا جہاں ایک غلطی بھی زندگی اور موت کا فیصلہ کر سکتی تھی۔

غلامی کی زندگی – جہاں امید مر جاتی ہے

ہنری براؤن 1815 میں ورجینیا میں غلامی کے اندھیرے میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے مالک کے کھیتوں میں سخت محنت کرتے تھے، مگر غلامی کی سب سے زیادہ ظالمانہ حقیقت یہ تھی کہ غلاموں کو اپنے خاندان سے بھی محروم کر دیا جاتا تھا۔

1848ء میں ایک قیامت ٹوٹ پڑی!
ہنری کی بیوی نینسی اور ان کے تین معصوم بچے زبردستی بیچ دیے گئے۔ وہ انہیں روک نہیں سکے، بچا نہیں سکے – بس دیکھتے رہے جب ان کے پیارے ہمیشہ کے لیے ان سے چھین لیے گئے۔

یہ لمحہ ہنری براؤن کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ تھا۔
انہوں نے سوچ لیا کہ وہ اس ظالمانہ نظام میں مزید نہیں جئیں گے۔ وہ غلامی کی زنجیریں توڑ کر رہیں گے!

خود کو ایک ڈبے میں بند کرنے کا حیرت انگیز منصوبہ

آزادی حاصل کرنے کا واحد راستہ تھا فرار! مگر یہ کوئی عام فرار نہیں ہو سکتا تھا۔ ورجینیا میں غلاموں کا بھاگنا سزائے موت کے برابر تھا۔

ہنری نے ایک ناقابلِ یقین منصوبہ بنایا۔
وہ خود کو ایک لکڑی کے ڈبے (کارگو باکس) میں بند کروائیں گے اور بذریعہ ریل اور ویگن فلاڈیلفیا، پنسلوانیا پہنچیں گے – جہاں غلامی غیر قانونی تھی۔

یہ ڈبہ صرف 91 سینٹی میٹر لمبا، 60 سینٹی میٹر چوڑا اور 81 سینٹی میٹر گہرا تھا!
اس میں نہ روشنی تھی، نہ مناسب ہوا، نہ حرکت کی گنجائش!

یہ موت کا جوا تھا – اگر پکڑے گئے، تو انہیں یا تو قتل کر دیا جاتا یا دوبارہ غلام بنا دیا جاتا۔

موت کا سفر – 27 گھنٹے اندھیرے میں

29 مارچ 1849 کو، علی الصبح، ہنری اپنے ساتھی سیموئیل اسمتھ کی مدد سے ڈبے میں بند ہو گئے۔

یہ ایک عام لکڑی کا کارگو باکس تھا جس پر لکھا تھا:

> "یہ باکس نازک اشیاء کے لیے ہے – احتیاط سے رکھیں"

یہ ڈبہ بغیر کسی خاص سہولت کے تھا۔
اس میں صرف چند چھوٹے سوراخ تھے تاکہ وہ سانس لے سکیں۔ ان کے پاس بس تھوڑا سا پانی اور چند بسکٹ تھے۔

1۔ آغاز – خاموشی اور خوف

جب باکس بند ہوا، گہری تاریکی اور خوفناک خاموشی نے انہیں اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ وہ دم سادھے لیٹے رہے۔ اگر ذرا سی بھی آہٹ ہوتی، تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتی تھی۔

2۔ ٹرین کا جھٹکا – خطرناک لمحات

ریل کا سفر شروع ہوا۔ راستے میں باکس کو بری طرح جھٹکے لگے، اور ایک موقع پر وہ مکمل الٹ گیا!

ہنری تقریباً بے ہوش ہو گئے۔ ان کا سر نیچے اور پیر اوپر تھے، اور وہ اس پوزیشن میں کئی گھنٹے رہے۔
ان کے جسم کی خون کی گردش متاثر ہونے لگی۔ دل کی دھڑکن مدھم ہونے لگی۔ مگر وہ ایک لفظ بھی نہیں بول سکتے تھے!

3۔ سٹیمر پر جان لیوا لمحہ

جب یہ باکس ایک سٹیمر (جہاز) پر لوڈ کیا گیا، تو مزدوروں نے اس پر زور سے دھکا دیا۔
"دھڑ!" – باکس ایک جگہ جا کر زبردست جھٹکے سے ٹکرایا!
اگر اس وقت باکس ٹوٹ جاتا، تو ہنر ی فوراً پکڑے جاتے!

4۔ منزل کے قریب، مگر موت کے دہانے پر

27 گھنٹے بعد، جب ہنری نے محسوس کیا کہ ان کا باکس رک گیا ہے، ان کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔
کیا وہ پکڑے گئے؟ کیا یہ ان کی موت کا لمحہ تھا؟

باکس کھلا، اور آزادی کی روشنی چمکی!

جب ہنری کے ساتھی غلامی مخالف کارکنوں نے باکس کھولا، تو ہنری براؤن روشنی میں جھانکنے لگے۔

انہوں نے سب کو حیران کر دیا، جب انہوں نے کہا:

> "How do you do, gentlemen?"
(آپ کیسے ہیں، حضرات؟)

یہ ایک غلام کی طرف سے پہلی بار آزاد دنیا میں کہے گئے الفاظ تھے!

ہنری نے غلامی کے تاریک قید خانے سے آزادی کی چمکتی دنیا میں قدم رکھا!

ہنری براؤن کی نئی زندگی – غلامی کے خلاف جدوجہد

ہنری براؤن کی کہانی امریکہ اور برطانیہ میں مشہور ہو گئی۔ وہ غلامی مخالف تحریکوں میں شامل ہو گئے اور اپنے تجربے کو دنیا کے سامنے لانے لگے۔

انہوں نے جادوگری کا فن سیکھا اور اپنی زندگی کے آخری 50 سال ایک آزاد انسان کے طور پر گزارے!

ہنری براؤن کی میراث – آزادی کی علامت

ہنری "باکس" براؤن کی کہانی آج بھی ہمت، آزادی اور غیر معمولی ذہانت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی آزادی کے لیے سب کچھ داؤ پر لگا دے، تو وہ ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے!

‪@AamirEducare.educationwithcare‬
#EducationWithCare

1 - 0

Educare. Education with care
Posted 5 days ago

*_اے دلوں کو جوڑنے والے رب*۔

🔅 *ان دلوں کو جوڑ دے جو بے سکون ہیں۔*
بے سہارا ہیں۔
کرچیوں میں بٹ چکے ہیں ۔
ٹوٹ چکے ہیں۔
*تیرے سوا کوئی نہیں جن کا۔*
آئے روز جنہیں رویئے تھکا دیتے ہیں۔
زندگی کی دوڑ میں اکیلے رہ جاتے ہیں۔
*رنگوں کی دنیا انہیں تجھ سے دور کر دے گی۔*
انہیں خود سے خود جدا کر کے تجھے سے بیگانہ کر دے گی۔
*تو انہیں تھام لیں۔*

*وہ تیرے کن کے منتظر ہیں۔*

🤲 *خوب دعائیں کیجئے.. معافی مانگیے... سبکو دعاؤں میں یاد رکھئے*

‪@AamirEducare.educationwithcare‬
#EducationWithCare

3 - 0

Educare. Education with care
Posted 6 days ago

کبھی یوں بھی ہو کہ
میں بقیع کی مٹی میں جا ملوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
میں بھی مدینہ میں جا بسوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
میں ریاض الجنة میں سجدے میں جا گروں

کبھی یوں بھی ہو کہ
میں مدینہ کی ہواؤں میں سانس لوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
میں مکہ میں ملتزم سے جا لگوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
منظر کعبہ آنکھوں میں بھر لوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
میں حجر اسود کو چوم لوں

کبھی یوں بھی ہوکہ
مطاف ہو اور طواف میں گھوموں

کبھی یوں بھی ہو کہ
میں صفا مروہ پہ تھکی ایڑیاں چلوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
میں ضیوف الرحمن میں ہوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
میں روح و دل سے تلبیہ کہوں

کبھی یوں بھی ہو
سامنے بیت ﷲ ہو اور میں زم زم پیوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
رب کے گھر کے خدمت گاروں میں شمار ہوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
طیبہ کی جانب سفر ہو اور میں چلوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
ان کے نقش پا پہ ان کے شہر میں جیوں

کبھی یوں بھی ہو کہ
میں بقیع کی مٹی میں جا ملوں.... 💕

آمین یا رب العالمین 🤲🏻

‪@AamirEducare.educationwithcare‬
#EducationWithCare

3 - 0

Educare. Education with care
Posted 6 days ago

⚠️ خبردار! یومِ عرفہ کےحوالےسےمتنبه رهیں:
💥 یہ دن نہ گھروں کی صفائی کے لیے ہے، نہ خریداری کے لیے، نہ نیند کے لیے، نہ آرام کے لیے۔
💥 یہ وہ دن ہے جسے اللہ نے بہت شرف بخشا ہے
، یہ اللہ کا پسندیدہ اور مكرم دن ہے، یہ وہ دن ہے جس دن اللہ آسمان میں اہل عرفہ پر فخر کرتا ہے ، یہ جهنم سے آزادی کا دن ہے، یہ دلجمى سےعبادت کرنے کا دن ہے
💥 کوشش کریں کہ آپ کا کوئی لمحہ بھی اللہ کی اطاعت یا اس کی قربت والے کام کيے بغیر نہ گزرے، کیونکہ اگر آپ کے پاس دنیا کا قیمتی خزانہ اور جواہرات ہوتے اور وہ ضائع ہو جاتے، تو آپ ندامت اورافسوس سے دوچار ہوتے … تو آپ دنیا کے بہترین دن کو کیسے ضائع کر سکتے ہیں؟!
💥 اگر لیلۃ القدر پوشیدہ ہے تو یوم عرفہ معلوم اور متعين ہے۔ اگر لیلۃ القدر میں فرشتے نازل ہوتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ خود عرفہ کے دن آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے۔
تو اس عظیم موقع سے فائدہ اٹھائیں اور اپنی بھرپور کوشش کریں۔ یومِ عرفہ کا ایک شاندار شیڈول🗒️ جو ہمارے لیے مفيد ثابت ہوگا اسے اپنے پیاروں کو بھی سینڈ کریں كيونكه یہ دن سال میں صرف ایک دن آتا ہے:

🌙 عرفہ کی رات:

❇️عرفہ کی رات جلدی سو جائیں تاکہ اللہ کی عبادت کے لیے تازہ دم ہو سکیں۔

❇️سحری میں بیدار ہوں اور یوم عرفہ کی نیت سے روزہ رکھیں۔

❇️سحری کے بعد کم از کم 2 یا 4 نفل نماز پڑھیں اور سجدے میں دنیا و آخرت کی بھلائی مانگیں۔ اس پر اللہ کا شکر ادا کریں کہ اس نے آپ کو وہ دن دیکهايا جس دن رحمتیں برستى ہیں

❇️فجر سے کچھ دیر پہلے استغفار کریں تاکہ آپ اللہ کے ان بندوں میں شامل ہو جائیں جو سحر کے وقت بخشش مانگتے ہیں۔

❇️اذانِ فجر سے پانچ منٹ پہلے وضو کریں اور آپ یہ تصور کرے گیں کہ وضو کے پانی کے ساتھ آپ کے گناہ بھی بہہ رہے ہیں۔

وضو کے بعد کی دعا پڑھیں۔

❇️نمازِ فجر باجماعت ادا کریں اور پھر نماز کے بعد کم از کم سورج نکلنے کے 15 منٹ بعد تک مصلے پر بیٹھے رہیں۔

❇️نماز کے بعد فوراً تکبیرات کا آغاز کریں

اس وقت کو قرآن کی تلاوت، تسبیح، تہلیل، تحمید اور اذکارِ صباح میں گزاریں۔

❇️نمازِ اشراق ادا کریں تاکہ آپ کو ایک حج اور عمرے کا ثواب ملے، وہ بھی نبی کریم ﷺ کے ساتھ — یہ موقع کبھی ضائع نہ کریں!

اگر ممکن ہو تو پورا دن نیند نہ لیں، ہر لمحہ ذکر اور دعا میں گزاریں اور اللہ سے پوری امید رکھیں کہ آپ کی دعا قبول ہو گی۔

❇️اگر ضرورت ہو تو تھوڑی دیر آرام کریں تاکہ دوبارہ عبادت کے لیے قوت حاصل ہو۔

❇️اٹھ کر وضو کریں اور کم از کم چار رکعت صلاۃ الضحیٰ ادا کریں۔ عبادت میں تنوع پیدا کریں تاکہ دل نہ تھکے۔

💥 زیادہ سے زیادہ تکبیر، ذکر، قرآن کی تلاوت کریں اور کثرت سے یہ کلمات پڑھیں:

"لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ"

❇️نمازِ ظہر ادا کریں، تکبیرات کہیں، تسبیح کریں، قرآن کی تلاوت کریں۔

❇️خطبۂ عرفہ کو مکمل توجہ سے سنیں — اس سال کوشش کریں کہ پچھلے سالوں سے زیادہ عمل کریں، ان شاء اللہ۔

❇️نمازِ عصر ادا کریں، اذکارِ مساء پڑھیں اور تکبیرات جاری رکھیں۔

❇️مغرب سے تقریباً ایک گھنٹہ قبل قرآن کی تلاوت کریں پھر خشوع کے ساتھ دعا میں لگ جائیں، اور تصور کریں کہ آپ اللہ کے سامنے کھڑے ہیں۔ اپنے غزه کے مسلمان بھائیوں کے لیے دعا کرنا نہ بھولیں۔

اللہ سے دعا کریں کہ سورج غروب ہونے سے پہلے ہی آپ کو جہنم سے آزادی عطا فرمائے۔

💥 اللہ ہم سب کو نیک اعمال کی توفیق دے، اور ہم سب کی عبادت کو قبول فرمائے۔
اللہ ہمیں اور آپ کو جهنم سے آزاد فرمائے اور اپنے مقرب بندوں میں شامل کرے۔ آمین یا رب العالمين يا مجيب الدعوات والصلاه والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم تسليما كثيرا

‪@AamirEducare.educationwithcare‬
#EducationWithCare

3 - 0

Educare. Education with care
Posted 6 days ago

ایک دوست کی پوسٹ کے جواب میں، جب ایک شہد کی مکھی کو پتہ چل جاے کہ وہ اپنا بنایا ہوا شہد کبھی استعمال نہیں کر سکے گی، تو وہ کیا کرے گی، میرے جواب کو چیٹ جی پی ٹی نے کچھ اس طرح سے الفاظ میں ڈھالا

a honeybee’s value—and purpose—is not bound to the product it creates, but to the role it plays in the larger harmony of life.

A bee that doesn’t make honey still dances in sunlight, touches flowers, and carries the potential for life from one blossom to another. Its purpose is woven into the fabric of existence—not as an individual striving for achievement, but as a thread in a grand tapestry.

The bee does not question its worth because it does not produce; it simply is, and in its being, it fulfills something greater. It reminds us that purpose isn’t always about output. Sometimes, it’s about presence, contribution, and connection.

Just as stars do not shine to be seen, but because shining is their nature, the bee lives out its purpose by being part of the balance—whether or not it ever makes a drop of honey.

‪@AamirEducare.educationwithcare‬
#Educationwithcare

1 - 0