نفسا نفسی کے موجودہ دور میں جس قدر وسائل زیادہ ہوۓ ہیں،ہمارے معاشرے کے مسائل بھی کافی بڑھ چکے ہیں، لہذا وقت کا تقاضا ہے کہ ایک ذمےدار انسان،اچھے مسلمان اور محب وطن پاکستانی ہونے کے ناطے ایک ایسا پلیٹ فارم تشکیل دیا جاۓ جس سے معاشرے کی اصلاح ہو، تو آئیے جہان علم کی مشعل کو روشن کرنے میں ہمارے معاون بنیں..
میرے اگر بس میں ہوتا تو ساری زندگی سیر و سیاحت میں گزار دیتا۔
اگر میرے پاس اسباب ہوتے تو میں دنیا کا چپہ چپہ چھان مارتا
کیا افریقہ تو کیا امریکہ،کیا یورپ کی چاشنی تو کیا ایشیا کی دل آویزیاں سب آنکھوں سے دیکھتا
اگر مجھے ابن بطوطہ کی صحبت حاصل ہوئی ہوتی تو وہ اکیلا دیار دیار سفر نہ کرتا بلکہ اس کا ہم سفر ایک اور بھی ہوتا۔
سیاحت میرے بقول زندگی ہے۔آپ بہت کچھ نیا دیکھتے،سیکھتے اور سنتے ہیں۔زندگی فقط اپنے کاموں میں جتے رہنے کا نام نہیں اور نہ ہی سیاحت ایک مہنگے شوق کا نام ہے۔اگر کوئی شخص فطرت کا دل دادہ ہے تو وہ چھائی کالی گھنگھور گھٹاؤں سے بھی دل لگی کا سامان کر لیتا ہے۔اگر کوئی زندہ دل ہے تو بہتے پانی،چلتی پرنور ہوائیں،اشجار کی موسیقی اور پرندوں کے پرسوز بولیوں میں گیتوں سے بھی لطف اندوز