Channel Avatar

Happy Life @UCcWPhVazGtPxzODfdQAcMcQ@youtube.com

286K subscribers - no pronouns :c

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ یہ چینل تمام انسانوں کی خ


Welcoem to posts!!

in the future - u will be able to do some more stuff here,,,!! like pat catgirl- i mean um yeah... for now u can only see others's posts :c

Happy Life
Posted 1 year ago

جادوگر کاہن آنلائن استخارہ حساب کرنے والوں نے کمیشن پر اپنے لئے ہر شہر میں لوگ رکھے ہوتے ہیں جب کوئی شخص استخارہ حساب کرنے کیلئے فون کرتا ہے تو یہ لوگ شہر کا نام مریض اور ماں کا نام پوچھتے ہیں جس کے بعد ہر شہر میں موجود اپنے کمیشن خوروں کو خبر دی جاتی ہے نام بتا دیا جاتا ہے اور وہ لوگ ایک پتلا بناتے ہیں اس میں سوئیاں چبھاتے ہیں خون لگاتے ہیں نام لکھتے ہیں اس کے بعد وہ پتلا اس شہر کے ایک قبرستان میں دفن کر دیا جاتا ہے اور جادوگر کو ویڈیو تصاویر لوکیشن بھیج دی جاتی ہے اب حساب کتاب آنلائن استخارہ کروانے والا جب دوبارہ فون کرتا ہے تو یہ جادوگر کاہن بتاتا ہے کہ میں نے استخارہ کیا ہے اور میں نے آپ کا پتلا فلاں قبرستان میں دیکھا ہے اور فلاں جگہ پر دفن ہے جس کے بعد وہ بندہ خود جاکر ہاتھ سے نکالتا ہے تو حیران ہوجاتا ہے کہ اتنا جلدی وہ بندہ اس قبرستان نہیں پہنچ سکتا یہ حقیقت ہے جو اس بابے نے بتایا ہے بس پھر کیا علاج کے نام پر اس مجبور بندے کو لوٹا جاتا ہے بھاری فیس چارج کی جاتی ہے اور پتلا بنا کر دفن کرنے والا کا کمیشن انہیں بھیج دیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔
ایسے لوگوں لوٹنے کے ساتھ ساتھ ایک اور پٹھڑی پے چھڑا دیا جاتا ہے اختلافات لڑائی وسوسے شروع ہو جاتے ہیں

51 - 2

Happy Life
Posted 1 year ago

السلام علیکم و رحمہ اللہ و برکاتہ
تمام دوست احباب کو گزشتہ عید مبارک ہو
میں آج ہی پندرہ دنوں کے لئے کراچی پہنچا ہوں
مفتی سید عبید اللہ شاہ

115 - 12

Happy Life
Posted 1 year ago

تین مشکلات کے تین حل

1- اگر شہوت میں مبتلا ہو ہو تو
اپنی نماز میں تجدیدِ نظر كرو، ضرور نماز میں سستی کرتے ہو گے...
فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ(سورہ مریم آیت 59)
پھر ان کے بعد ايسے نااہل لوگ آئے، جنہوں نے نماز کو برباد کر دیا اور خواہشات کی اتباع کر لی-

----------------------------------
2- اگر تم عدم توفیق اور بدبختی کا شکار ہو تو
اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ تمھارا رابطہ درست نہیں ہے لہذا اس بارے نظرِ ثانی کرو..
وَبَرًّا بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا شَقِيًّا (سورہ مریم آیت 32)
اور اپنی والدہ کے ساتھ حُسن سلوک کرنے والا بنایا ہے اور ظالم و بدبخت نہیں بنایا ہے۔
----------------------------------
3- اگر روزی کی تنگی اور زندگی کی مشکلات میں مبتلا ہو تو
قرآن کریم کے ساتھ اپنا رابطہ درست كرو...
وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِی فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا (سورہ طہ آیت 124)
اور جو میرے ذکر (قرآن وسنت) سے اعراض کرے گا، اس کے لیے زندگانی تنگ ہوگی۔

251 - 5

Happy Life
Posted 1 year ago

*یدنین علیھن من جلابیبھن*

مدینہ کی گلیوں میں منادی کرنے والے کی صدا گونجتی ہے، کہ پردے کا حکم نازل ہو گیا ہے۔ بازار میں موجود بیبیاں، دیواروں کی طرف رخ پھیر لیتی ہیں، کچھ بالوں سے خود کو چھپاتی ہیں۔ کہ اب تو چادر کے بغیر گھر نہیں جائیں گی۔ بچوں کو دوڑاتی ہیں کہ گھر سے چادر لے آؤ۔ مرد حضرات منادی سنتے ہیں۔ گھروں کو لپک کر گھر کی خواتین کو یہ حکم سناتے ہیں۔ ان کو تاکید سے خود کو ڈھانپنے کا کہتے ہیں۔ مگر کوئی بی بی سوال نہیں کرتی کہ پردہ کس چیز سے کرنا ہے، چادر موٹی ہو یا باریک، آنکھیں کھلی ہوں یا چھپی، اور بس، خود کو ایسے چھپا لیتی ہیں جیسے کہ حق تھا۔ اگلے دن فجر کی نماز میں کوئی بھی خاتون بغیر پردے کے نظر نہیں آتی۔

تاریخ کچھ اوراق الٹاتی ہے اور منظر تبدیل ہوتا ہے۔ شناختی کارڈ ہاتھ میں پکڑے، سکیورٹی گارڈ گردن کو خم دے کر، ڈھیلے سے انداز میں سامنے پردے میں کھڑی لڑکی سے کہتا ہے، ’’یہ آپ کی تصویر تو نہیں ہے، مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ یہ آپ ہی ہیں؟‘‘ لڑکی منت کرتی ہے کہ کسی خاتون سے کہہ دیجیے کہ وہ میری شکل دیکھ لے، مگر ہوس کا مارا گارڈ اپنی اس ذرا سی اتھارٹی کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔۔۔

’’آپ کو چیک کرنا میری ذمہ داری ہے!‘‘ اور پھر، حوا کی اس باحیا بیٹی کے پاس، اپنا نقاب سرکا دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہتا۔۔!

ذرا سوچیے تو سہی ہم یہاں تک کیسے پہنچے؟ آدم ؑکے بیٹے اور محمد ِؐعربی کی امت کے مرد کی غیرت کیا ہوئی کہ آج وہ خود بنتِ حوا کے پردے کے اترنے کا منتظر ہے؟ امت کی بیٹیوں میں سے چند نے سوال کیے بغیر حیا کو شعار بنایا تو چاروں جانب کانٹے کھڑے کیوں دیکھے؟ اس زہر کو اپنے اندر انڈیلتے رہنے پر احتجاج کی سکت ہم میں کیوں باقی نہ رہی؟

یہ زہر ایک دم ہمارے وجود کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ ہمیں وقتا فوقتا تھوڑی تھوڑی مقدار میں اس کی خوراک دی جاتی رہی۔ یہ عمل غیر محسوس انداز میں جاری رہا کہ کبھی اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہی محسوس نہ کی گئی۔
¬¬سر پر دوپٹا اوڑھے خبریں سناتی نیوز کاسٹرز کا دوپٹہ سرکتے سرکتے کندھوں تک جا پہنچا، اور ہم نے یہ گولی نگل لی۔
ڈراموں میں کام کرتی خواتین کی آستین گھٹتی گھٹتی کندھوں تک جا پہنچی، اور ہم نے یہ گولی بھی نگل لی۔
چلتے چلتے یہ زہر ہمارے گھر کی دہلیز پار کر گیا، اور ہماری باحیا بہنوں اور بیٹیوں سے حجاب اتار پھینکنے کا تقاضا کرنے لگا۔ بےحسی کے عالم میں آدم کےبیٹے نے اردگرد نظر دوڑائی تو یہ زہر ہر گھر میں فیشن اور ماڈرنزم کا خوبصورت لبادہ اوڑھے نظر آیا۔ ’’اس دور میں جینے کا یہی تقاضا ہے!‘‘ کے نسخے نے اسے اس گولی کو نگلنے پر بھی آمادہ کر لیا۔
اور نوبت یہاں تک پہنچی، کہ آج جب کوئی سوال نہ کرنے والی اپنے حجاب کی تقدیم کا سوال کر بیٹھے، تو ایک ساتھ کئی انجیکشن اس کے جسم میں بھی اتار دیے جاتے ہیں۔۔
’’منع بھی کیا تھا تمھیں کہ اس ٹینٹ جیسے پردے میں نہ چھپاؤ خود کو!‘‘

’’یہ تو سب کے ساتھ ہو رہا ہے!‘‘
’’لوگوں کے ساتھ اس سے بڑے بڑے واقعات ہوتے ہیں!‘‘
’’تم کیا کر سکتی ہو اس حال میں۔ کوئی بھی کچھ نہیں کر سکتا!‘‘
’’آئندہ کے لیے اس پردے سے جان چھڑا لو، کہ اب تو یہی ذریعہ ہے بچاؤ کا!‘‘

اور پھر وہ سوال نہ کرنے والی، حجاب کے اترنے پر بھی سوال کرنے کی جرات کھو بیٹھتی ہے۔ نہ چاہتے ہوئے بھی یا تو حجاب کو اتار پھینکتی ہے یا ہمیشہ کے لیے اپنا اعتماد کھو دیتی ہے! سارے کا سارا ملبہ نسخہ بنانے والے پر ڈالنا عدل نہ ہوگا۔ دوا کو اپنے اندر انڈیلنے والا کیا آنکھیں اور دل نہ رکھتا تھا؟ رکھتا ہے دل، مگر ضمیر کو سلا بیٹھا ہے۔گھر سے باہر حوا کی کوئی بیٹی نظر آئے تو سورۃ النور کا سبق بھول جاتا ہےجس میں اس کو پہلے نظر جھکانے کا حکم دیا گیا ہے:

*قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أبْصَارِھِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَھُمْ ۚ ذَٰلِكَ أزْكَىٰ لَھُمْ ۗ إنَّ اللہ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ*

’’مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں خدا ان سے خبردار ہے۔‘‘

اس حکم کا ادراک اسے اس وقت ہوتا ہے جب ویسی ہی ایک نظر اس کے اپنے گھر تک کسی کے تعاقب میں آ پہنچتی ہے۔ مگر افسوس کہ تب بھی مصلحت آ کر اس کے پاؤں پکڑ لیتی ہے اور وہ سسکتی بلکتی باکرہ کو اس مصلحت کا انجیکشن لگانے پر مجبور ہ
کسی سوال نہ کرنے والی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے اور وہ سوتی قوم کی غیرت کو جگانے کے لیے خود اٹھ کھڑی ہو تو انگلیاں اسی کے کردار پر اٹھانے کا رواج بھی اسی قوم کا طرّہ امتیاز ہے۔ احتجاج کرنے والے کو عبرت کا نشان بنانے والے بھی ہم خود ہی ہیں۔آواز بلند ہونے پر دبا دیے جانے کے ڈر سے خاموشی میں ہی عافیت جاننے سے انقلاب آیا کرتے ہیں نہ زندگی کے آثار باقی رہتے ہیں۔ یاد رکھیے کہ غیرت کا جنازہ اٹھ جانا حیا کی موت کی ہی طرف ایک قدم ہے۔ اس سے اگلا سبق تو ہمیں اکثر یاد دلایا جاتا ہی ہے:
حیا اور ایمان ہمیشہ اکھٹے رہتے ہیں،جب ان دونوں میں سے کوئی ایک اٹھالیا جائے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے

65 - 0

Happy Life
Posted 1 year ago

وہ لوگ جو اپنے گھرانوں کے بچوں کے کردار کی بہترین تربیت کے خواہشمند ہیں، انکی خدمت میں کچھ گزارشات ہیں جن سے ان شاءاللّہ تعالیٰ آپ کے بچوں میں پاکیزگی پیدا ہوگی.
👇🏻👇🏻👇🏻
✨✨✨✨✨✨✨
❶ - بچوں کو زیادہ وقت تنہا مت رہنے دیں
☄ آج کل بچوں کو ہم الگ کمرہ، کمپیوٹر اور موبائل جیسی سہولیات دے کر ان سے غافل ہو جاتے ہیں…. یہ قطعاً غلط ہے بچوں پر غیر محسوس طور پر نظر رکھیں۔
اور خاص طور پر انہیں اپنے کمرے کا دروازہ بند کر کے بیٹھنے مت دیں. کیونکہ تنہائی شیطانی خیالات کو جنم دیتی ہے. جس سے بچوں میں منفی خیالات جنم لیتے ہیں اور وہ غلط سرگرمیوں کا شکار ہونے لگتے ہیں۔
❷⚡- بچوں کے دوستوں اور بچیوں کی سہیلیوں پہ خاص نظر رکھیں. تاکہ آپ کے علم میں ہو کہ آپکا بچہ یا بچی کا میل جول کس قسم کے لوگوں سے ہے.
❸ ☄ بچوں بچیوں کے دوستوں اور سہیلیوں کو بھی ان کے ساتھ کمرہ بند کرکے نہ بیٹھنے دیں.
اگر آپ کا بچہ اپنے کمرے میں ہی بیٹھنے پر اصرار کرے تو کسی نہ کسی بہانے سے گاہے بہ گاہے چیک کرتے رہیں.
❹⚡ بچوں کو فارغ نہ رکھیں فارغ ذہن شیطان کی دکان ہوتا ہے اور بچوں کا ذہن سلیٹ کی مانند صاف ہوتا ہے. بچپن ہی سے وہ عمر کے اس دور میں ہوتے ہیں جب انکا ذہن اچھی یا بری ہر قسم کی چیز کا فوراً اثر قبول کرتا ہے. اس لیے انکی دلچسپی دیکھتے ہوئے انہیں کسی صحت مند مشغلہ میں مصروف رکھیں.
☄ ٹی وی وقت گزاری کا بہترین مشغلہ نہیں بلکہ سفلی خیالات جنم دینے کی مشین ہے اور ویڈیو گیمز بچوں کو بے حس اور متشدد بناتی ہیں.
〰☄〰〰☄〰〰
❺ - ⚡ ایسے کھیل جن میں جسمانی مشقت زیادہ ہو وہ بچوں کے لیے بہترین ہوتے ہیں تاکہ بچہ کھیل کود میں خوب تھکے اور اچھی گہری نیند سوئے.
❻ -⚡ بچوں کے دوستوں اور مصروفیات پر نظر رکھیں
یاد رکھیں والدین بننا فل ٹائم جاب ہے. اللّہ تعالی نے آپکو اولاد کی نعمت سے نواز کر ایک بھاری ذمہ داری بھی عائد کی ہے.
❼ -☄ بچوں کو رزق کی کمی کے خوف سے پیدائش سے پہلے ہی ختم کردینا ہی قتل کے زمرے میں نہیں آتا، بلکہ اولاد کی ناقص تربیت کرکے انکو جہنم کا ایندھن بننے کے لئے بے لگام چھوڑ دینا بھی انکے قتل کے برابر ہے.
❽ -⚡*اپنے بچوں کو نماز کی تاکید کریں اور ہر وقت پاکیزہ اور صاف ستھرا رہنے کی عادت ڈالیں.
کیونکہ جسم اور لباس کی پاکیزگی ذہن اور روح پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے.
〰☄〰〰☄〰〰
❾-☄ بچیوں کو سیدھا اور لڑکوں کو الٹا لیٹنے سے منع کریں.
_حضرت عمر رضی اللّہ تعالیٰ اپنے گھر کی بچیوں اور بچوں پر اس بات میں سختی کرتے تھے.
ان دو پوسچرز میں لیٹنےسے سفلی خیالات زیادہ آتے ہیں. بچوں کو دائیں کروٹ سے لیٹنے کا عادی بنائیں.
🔟⚡ بلوغت کے نزدیک بچے جب واش روم میں معمول سے زیادہ دیر لگائیں تو کھٹک جائیں اور انہیں نرمی سے سمجھائیں. اگر ان سے اس معاملے میں بار بار شکایت ہوتو تنبیہ کریں. لڑکوں کو انکے والد جبکہ لڑکیوں کو ان کی والدہ سمجھائیں.
❶❶ -⚡ بچوں کو بچپن ہی سے اپنے مخصوص اعضاء کو مت چھیڑنے دیں. یہ عادت آگے چل کر بلوغت کے نزدیک یا بعد میں بچوں میں اخلاقی گراوٹ اور زنا کا باعث بن سکتی ہے.
✨✨✨✨✨✨
❷❶☄ بچوں کو اجنبیوں سے گھلنے ملنے سے منع کریں. اور اگر وہ کسی رشتہ دار سے بدکتا ہے یا ضرورت سے زیادہ قریب ہے تو غیر محسوس طور پر پیار سے وجہ معلوم کریں
❹❶☄- بچوں کا 5 یا 6 سال کی عمر سے بستر اور ممکن ہو تو کمرہ بھی الگ کر دیں تاکہ انکی معصومیت تا دیر قائم رہ سکے.
❺❶⚡- بچوں کے کمرے اور چیزوں کو غیر محسوس طور پر چیک کرتے رہیں.
آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ آپ کے بچوں کی الماری کس قسم کی چیزوں سے بھری ہے. مسئلہ یہ ہے کہ آج کے دور میں پرائیویسی نام کا عفریت میڈیا کی مدد سے ہم پر مسلط کر دیا گیا ہے
☄ اس سے خود کو اور اپنے بچوں کو بچائیں. کیونکہ نوعمر بچوں کی نگرانی بھی والدین کی ذمہ داری ہے*۔
⚡ یاد رکھیں آپ بچوں کے ماں باپ ہیں، آج کے دور میں میڈیا والدین کا مقام بچوں کی نظروں میں کم کرنے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے. ہمیں اپنے بچوں کو اپنے مشفقانہ عمل سے اپنی خیرخواہی کا احساس دلانا چاہیے اور نوبلوغت کے عرصے میں ان میں رونما ہونے والی جسمانی تبدیلیوں کے متعلق رہنمائی کرتے رہنا چاہیے تاکہ وہ گھر کے باہر سے حاصل ہونے والی غلط قسم کی معلومات پہ عمل کرکے اپنی زندگی خراب نہ کر لیں.
❻❶☄- بچوں کو بستر پر تب جانے دیں جب خوب نیند آ رہی ہو. اور جب وہ اٹھ جائیں تو بستر پر مزید لیٹے مت رہنے دیں
〰☄〰〰☄〰〰
❼❶- والدین بچوں کے سامنے ایک دوسرے سے جسمانی بے تکلفی سے پرہیز کریں.
ورنہ بچے وقت سے پہلے ان باتوں کے متعلق با شعور ہو جائیں گے جن سے ایک مناسب عمر میں جا کر ہی آگاہی حاصل ہونی چاہئے .
نیز والدین بچوں کو ان کی غلطیوں پہ سرزنش کرتے ہوئے بھی با حیا اور مہذب الفاظ کا استعمال کریں. ورنہ بچوں میں وقت سے پہلے
بےباکی آ جاتی ہے جس کا خمیازہ والدین کو بھی بھگتنا پڑتا ہے.
✨✨✨✨✨✨✨
❽❶-⚡*تیرہ چودہ سال کے ہوں تو لڑکوں کو انکے والد اور بچیوں کو انکی والدہ سورۃ یوسف اور سورۃ النور کی تفسیر سمجھائیں یا کسی عالم، عالمہ سے پڑھوائیں. کہ کس طرح حضرت یوسف علیہ السلام نے بے حد خوبصورت اور نوجوان ہوتے ہوئے ایک بے مثال حسن کی مالک عورت کی ترغیب پر بھٹکے نہیں. بدلے میں *اللّہ تعالی*ٰ کے مقرب بندوں میں شمار ہوئے. اس طرح بچے بچیاں *ان شاءاللّہ تعالیٰ*اپنی پاکدامنی کو معمولی چیز نہیں سمجھیں گے اور اپنی عفت و پاکدامنی کی خوب حفاظت کریں گے.
〰☄〰〰☄〰〰
2⃣ 🌿حرام کاموں سے ڈرانا🌿
1: بچوں کو کفر "گالی گلوچ" لعن طعن اور فحش گفتگو سے ڈرانا چاہیےاور ان کو نرمی سے سمجھائیں کہ کفر گھاٹے کے سبب اور آگ میں داخل ہونے کی وجہ سے حرام ہے اور والدین کو ان کے سامنے اپنی زبان کی بھی حفاظت کرنی چاہیے تاکہ والدین ان کے لیے بہترین نمونہ ثابت ہوسکیں۔
2: بچوں کو جوئے اور اس کی تمام قسموں سے ڈرانا چاہیے جیسا کہ سنوکر اور ٹیبل ٹینس وغیرہ اگر چہ تفریح کے لیے ہوں کیونکہ یہ جوئے تک لے جاتی ہیں۔ اور دشمنی پیدا کرتی ہیں اور یہ ان کے مال اور وقت کو برباد کرنے والی ہیں۔ اور نمازوں کو بھی ضائع کرتی ہیں اس لیے اس قسم کے کھیلوں سے بچوں کو بچانا چاہیے۔
3: بچوں کو فحش رسالے اور ننگی تصویروں کو دیکھنے سے منع کریں اور من گھڑت قصے کہانیاں پڑھنے یا سننے سے منع کریں۔ اسی طرح سنیما گھروں اور ٹی وی دیکھنے سے منع کریں کیونکہ اس سے ان کا اخلاق اور مستقبل تباہ اور برباد ہوتا ہے.
4: بچوں کو سگریٹ نوشی سے منع کریں اور انہیں سمجھائیں کہ تمام ڈاکٹروں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس سے جسم کو نقصان پہنچتا ہے اور سرطان (کینسر) پیدا ہوتا ہے اور دانت کمزور ہوجاتے ہیں۔ اس کی بو ناگوار ہوتی ہے۔ سینہ کو بیکار کردیتی ہے اس کا کوئ فائدہ نہیں اسی لیے اس کا پینا اور بچنا گناہ ہے۔ اس کے بجائے فروٹ اور دوسری لذیذ چیزیں کھانے کی طرف رہنمائ کریں۔
☄ *آخر میں گذارش یہ ہے کہ ان کے ذہنوں میں بٹھا دیں کہ اس دنیا میں حرام سے پرہیز کا روزہ رکھیں گے تو *ان شاءاللّہ تعالیٰ*آخرت میں *اللّہ سبحان وتعالیٰ*کے عرش کے سائے تلے حلال سے افطاری کریں گے.
☄ اللّہ تعالیٰ*امت _مسلمہ کے تمام بچوں کی عصمت کی حفاظت فرمائے اور ان کو شیطان اور اس کے چیلوں سے اپنی حفظ و امان میں رکھے *آمین!

72 - 1

Happy Life
Posted 1 year ago

*باپ کی اپنے بیٹے کو نصیحت !* ✍️

💠1- سگریٹ نوشی سے بچو.

💠2- بیوی کے انتخاب ميں بہت دور اندیشی سے کام لو کیونکہ تمہاری خوشی یا غمی کا دارو مدار 90% اسی پر ہوتا ہے.

💠3- بہت سستی چیزیں مت خریدو.

💠4- بچوں کو اپنے مزاج اور پسند کے مطابق جینے دو، انهیں بالکل اپنے جیسا بنانے کی کوشش مت کرو.

💠5- تنقید کرنے والوں کے پیچھے پڑ کر اپنا وقت برباد مت کرو

💠6- کسی سیاست دان پر کبھی اندھا اعتماد مت کرو.

💠7- جب کسی سے گاڑی ادھار لو تو پورا تیل بھر کر ہی واپس کرو.

💠8- موبائل کہیں تمہاری زندگی کے خوبصورت لمحات ميں خلل انداز نہ ہو کیونکہ موبائل تمہاری اپنی راحت و سکون کے لئے ہے نہ کہ دوسرے کی.

💠9- کام مکمل کرنے سے پہلے مزدوری نہ دو.

💠10- جو تم سے زيادہ مالدار یا غریب ہو اس کے سامنے اپنی دولت کا تذکرہ نہ کرو.

💠11- دوستوں کو قرض دینے ميں محتاط رہو کیونکہ ممکن ہے قرض اور دوستی دونوں سے ہاتهہ دھو بیٹھو.

💠12- مخاطب سے اس کی تنخواہ کے متعلق مت پوچھو.

💠13- ہرچیز لکھ لیا کرو. اپنے دماغ پر ہمیشہ بھروسہ مت کرو.

💠14- بچے کو سزا اس کے جرم کے مطابق دو.

💠15- قرض اسے دو جو بغیر مانگے واپس کر دے.

💠16- ہر کوئی تعریف پسند ہوتا ہے اس لئے کسی کی تعریف کرنے ميں بخیلی نہ کرو.

💠17- کسی سے اختلاف یا بحث و مباحثے کے وقت اپنے اخلاق اور سلیقہ مندی کا دامن نہ چهوڑو.

💠18- اپنے علم کو پھیلاؤ اور لوگوں کو اس سے فائدہ پہنچاو کیونکہ ہمیشہ زندہ رہنے کا یہی واحد راستہ ہے.

💠19- اپنی ذاتی یا مالی تفصیلات کا اظہار بقدر ضرورت ہی کرو.

💠20- اگر کوئی تمہارے دوست کی تعریف کرے تو اپنے دوست سے ضرور اس کا ذکر کرو.

💠21- اگر کوئی تمہارے ساتھ بدسلوکی کرے تو تم اس کے بچے کے ساتھ احسان کر کے اسے سبق سکھاؤ.

💠22- شادی اس سے کرو جو مال و دولت میں تمہارے برابر یا تم سے کمتر ہو.

💠23- کوئی چیز جب تمہیں دو بار ادھار لینے کی ضرورت پڑے تو وہ چیز بازار سے خرید لو.

💠24- روزانہ آدھا گهنٹہ چہل قدمی کرو.

💠25- تمہاری گهڑی وقت سے پانچ منٹ آگے رہنی چاہیے.

💠26- تصنع اور بناوٹ سے دور رہو.

💠27- معمولی چیزوں میں بحث و تکرار مت کرو.

💠28- جہاں بھی رہو وہاں اپنا اچھا اثر چهوڑنے کی کوشش کرو.


*اسکو پڑھئے، سمجھئے،عمل کیجٸے

60 - 0

Happy Life
Posted 1 year ago

کلمہ طیبہ کـــے دو حصـــے ہیں۔
"لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" اور "مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ "
دونوں میں 12 , 12 حرف ہیں۔ دونوں غیر منقوط یعنی نقطوں کـــے بغیر ہیں۔
پہلا حصہ *مقصدِ زندگی* بتاتا ھــــے،
دوسرا حصہ *طرزِ زندگی*۔
اور12+12 حروف تقاضہ کرتـــے ہیں کہ انسان اپنی 12+12 گھنٹـــے کی زندگی اللہ عزوجل اور اس کـــے رسول ﷺ کی رضا کــے مطابق گذارے۔
پہلـــے حصـــے میں نقطـــے نہ ہونـــے میں یہ اشارہ ھــــے کہ اللہ عزوجل کا کوئی شریک نہیں حتٰی کہ ایک نقطہ بھی نہیں،
دُوسرے حصـــے میں اس لیے نقطہ نہیں کہ یہاں بھی کوئی ثانی نہیں اور ذرا سی بھی نقطہ چینی اسلام ســـے خارج کر دیتی ھــــے۔
دنیا کا سَب ســـے خوبصورت جملہ جِســـے بغیر ہونٹ ہِلاۓ ادا کِیا جاسکتا ھــــے، وہ ھــــے
لَا اِلہَ اِلاَ اللہ -
کلمـــے کـــے اِس اوّل حصّـــے میں یہ حکمت پوشیدہ ھــــے کہ ایک مَرتا ہوا آدمی بھی جو نقاہت کـــے باعث اپنـــے ہونٹوں کو ہِلانـــے ســـے قاصر ہو وہ بھی یہ کلمہ آسانی ســـے ادا کر سکتا ھـــے۔
دوسرے حصے میں بھی نقطہ نہیں مگر پڑھتے وقت بڑی محبت سے دونوں ہونٹ آپس میں ملتے ہیں ۔پڑھتے وقت بھی ہونٹوں کا ملنا اور معنٰی بھی تعریفوں والا ان دونوں کے امتزاج سے عجیب محبت اور الفت پیدا ہوتی ہے ۔کیونکہ میرا پیغمبر اور آمنہ کا لال ہے ہی اتنی محبت والا کہ ان سے ایک مسلم کو اپنی جان سے بھی زیادہ محبت ہونا لازمی ہے ۔
اللہ پاک کی آمنہ کے لال سے محبت کا نرالہ اسلوب دیکھیں
اللہ پاک نے جب کسی نبی یا رسول کو محاطب کیا تو
" یا ابراہیم... یا موسی... یا ھارون...یا عیسی...یا داود...یا یحیی.... یا یقعوب.... یا سلیمان.....یا یوسف "
براہ راست نام لیکر مخاطب کیا لیکن جب بھی کبهی سیدالاانبیا کا زکر کیا اللہ رب العزت نے آپ کا نام نہیں لیا بلکہ آپکی صفت کے زریعے آپکو مخاطب فرمایا
ياأيها النبي...یاایھا الرسول...یَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ ...یَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ
یہ انداز تخاطب ہی بتا رہا ہے کہ اللہ پاک نے محبوب کائنات سیدنا محمد کو کیا مقام عطا کیا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پاگل کہا اور ان کا مذاق اڑایا اور لوگوں سے کہا کہ محمد تو مجنون ہے ۔ اللہ رب العزت کو اس بندے کی باتوں پہ اتنا جلال آیا کہ قرآن میں انکا زکر کیا اور خود جواب دیا اس بندے کو ۔ جواب بھی ایسے دیا جیسے کہ کسی ماں کے بیٹے کو کچھ کہہ دیا جاے تو جواب میں ماں ایک لفظ یا ایک بات پہ اکتفا نہیں کرتی بلکہ شروع ہی ہوجاتی ہے ۔ اس کا غصہ ہی ٹھنڈہ نہیں ہوتا ، اس ماں کا جی چاہتا ہے کہ میں اسکو اتنا کچھ کہوں کہ اسکو سمجھ میں آجاے کہ اس نے ایسی بات کیوں کی اور آیندہ کے لیے ایسی بات کہنے کی جرت ہی نہ کرے ، چنانچہ اللہ پاک نے اس انسان کے بارے میں فرمایا
وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِينٍ اور آپ اطاعت نہ کیجیے جھوٹی قسمیں کھانے والے نیچ انسان کی
هَمَّازٍ مَّشَّاء بِنَمِيمٍ چغلی لیکر پھرنے والے کی
مَنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ خیر کے کاموں میں روکاوٹ ڈالنے والے کی
مُعْتَدٍ أَثِيمٍ حد سے بڑھنے والے گنہگار کی
تُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ. وہ تو زنا کی پیداوار ہے
اللہ اکبر ــــــــ!!
اتنا سب کچھ کہنے کے بعد یعنی کہ وہ چغل خور ہے خیر کے کاموں میں رکاوٹ بنتا ہے اور وہ تو حد سے زیادہ گناہ میں ہے آخر میں فرمایا کہ وہ تو زناہ کی پیداوار ہے ۔ اللہ پاک کی نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی شان کا اندازہ تو دیکھیئے کہ اللہ پاک نے خود جواب دیا اور جواب بھی کتنا طویل اور بے باک ۔ اسی سے ہی پتہ چلتا ہے کہ نبی کریم سیدنا محمد سید الانبیاء اللہ پاک کو کتنے محبوب تھے ؟

166 - 2

Happy Life
Posted 1 year ago

کلمہ طیبہ کـــے دو حصـــے ہیں۔
"لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ" اور "مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ "
دونوں میں 12 , 12 حرف ہیں۔ دونوں غیر منقوط یعنی نقطوں کـــے بغیر ہیں۔
پہلا حصہ *مقصدِ زندگی* بتاتا ھــــے،
دوسرا حصہ *طرزِ زندگی*۔
اور12+12 حروف تقاضہ کرتـــے ہیں کہ انسان اپنی 12+12 گھنٹـــے کی زندگی اللہ عزوجل اور اس کـــے رسول ﷺ کی رضا کــے مطابق گذارے۔
پہلـــے حصـــے میں نقطـــے نہ ہونـــے میں یہ اشارہ ھــــے کہ اللہ عزوجل کا کوئی شریک نہیں حتٰی کہ ایک نقطہ بھی نہیں،
دُوسرے حصـــے میں اس لیے نقطہ نہیں کہ یہاں بھی کوئی ثانی نہیں اور ذرا سی بھی نقطہ چینی اسلام ســـے خارج کر دیتی ھــــے۔
دنیا کا سَب ســـے خوبصورت جملہ جِســـے بغیر ہونٹ ہِلاۓ ادا کِیا جاسکتا ھــــے، وہ ھــــے
لَا اِلہَ اِلاَ اللہ -
کلمـــے کـــے اِس اوّل حصّـــے میں یہ حکمت پوشیدہ ھــــے کہ ایک مَرتا ہوا آدمی بھی جو نقاہت کـــے باعث اپنـــے ہونٹوں کو ہِلانـــے ســـے قاصر ہو وہ بھی یہ کلمہ آسانی ســـے ادا کر سکتا ھـــے۔
دوسرے حصے میں بھی نقطہ نہیں مگر پڑھتے وقت بڑی محبت سے دونوں ہونٹ آپس میں ملتے ہیں ۔پڑھتے وقت بھی ہونٹوں کا ملنا اور معنٰی بھی تعریفوں والا ان دونوں کے امتزاج سے عجیب محبت اور الفت پیدا ہوتی ہے ۔کیونکہ میرا پیغمبر اور آمنہ کا لال ہے ہی اتنی محبت والا کہ ان سے ایک مسلم کو اپنی جان سے بھی زیادہ محبت ہونا لازمی ہے ۔
اللہ پاک کی آمنہ کے لال سے محبت کا نرالہ اسلوب دیکھیں
اللہ پاک نے جب کسی نبی یا رسول کو محاطب کیا تو
" یا ابراہیم... یا موسی... یا ھارون...یا عیسی...یا داود...یا یحیی.... یا یقعوب.... یا سلیمان.....یا یوسف "
براہ راست نام لیکر مخاطب کیا لیکن جب بھی کبهی سیدالاانبیا کا زکر کیا اللہ رب العزت نے آپ کا نام نہیں لیا بلکہ آپکی صفت کے زریعے آپکو مخاطب فرمایا
ياأيها النبي...یاایھا الرسول...یَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ ...یَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ
یہ انداز تخاطب ہی بتا رہا ہے کہ اللہ پاک نے محبوب کائنات سیدنا محمد کو کیا مقام عطا کیا ہے۔ ایک شخص نے نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پاگل کہا اور ان کا مذاق اڑایا اور لوگوں سے کہا کہ محمد تو مجنون ہے ۔ اللہ رب العزت کو اس بندے کی باتوں پہ اتنا جلال آیا کہ قرآن میں انکا زکر کیا اور خود جواب دیا اس بندے کو ۔ جواب بھی ایسے دیا جیسے کہ کسی ماں کے بیٹے کو کچھ کہہ دیا جاے تو جواب میں ماں ایک لفظ یا ایک بات پہ اکتفا نہیں کرتی بلکہ شروع ہی ہوجاتی ہے ۔ اس کا غصہ ہی ٹھنڈہ نہیں ہوتا ، اس ماں کا جی چاہتا ہے کہ میں اسکو اتنا کچھ کہوں کہ اسکو سمجھ میں آجاے کہ اس نے ایسی بات کیوں کی اور آیندہ کے لیے ایسی بات کہنے کی جرت ہی نہ کرے ، چنانچہ اللہ پاک نے اس انسان کے بارے میں فرمایا
وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِينٍ اور آپ اطاعت نہ کیجیے جھوٹی قسمیں کھانے والے نیچ انسان کی
هَمَّازٍ مَّشَّاء بِنَمِيمٍ چغلی لیکر پھرنے والے کی
مَنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ خیر کے کاموں میں روکاوٹ ڈالنے والے کی
مُعْتَدٍ أَثِيمٍ حد سے بڑھنے والے گنہگار کی
تُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ. وہ تو زنا کی پیداوار ہے
اللہ اکبر ــــــــ!!
اتنا سب کچھ کہنے کے بعد یعنی کہ وہ چغل خور ہے خیر کے کاموں میں رکاوٹ بنتا ہے اور وہ تو حد سے زیادہ گناہ میں ہے آخر میں فرمایا کہ وہ تو زناہ کی پیداوار ہے ۔ اللہ پاک کی نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی شان کا اندازہ تو دیکھیئے کہ اللہ پاک نے خود جواب دیا اور جواب بھی کتنا طویل اور بے باک ۔ اسی سے ہی پتہ چلتا ہے کہ نبی کریم سیدنا محمد سید الانبیاء اللہ پاک کو کتنے محبوب تھے ؟

157 - 4

Happy Life
Posted 1 year ago

ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎلی ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﺧﻼﻓﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ گانا گانے والا رہتا ﺗﮭﺎ ﺟﻮ گانے ﮔﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ.
ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ 80 ﺳﺎﻝ ﮬﻮ ﮔﺌﯽ ﺗﻮ اس کی ﺁﻭﺍﺯ ﻧﮯ اس کا ﺳﺎﺗﮫ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ.
ﺍﺏ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮔﺎﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻨﺘﺎ ﺗﮭﺎ.
ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻓﻘﺮ ﻭ ﻓﺎﻗﮯ ﻧﮯ ﮈﯾﺮﮮ ﮈﺍﻝ ﻟﺌﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺑِﮏ ﮔﯿﺎ. ﺁﺧﺮ ﺗﻨﮓ ﺁ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺟﻨﺖ ﺍﻟﺒﻘﯿﻊ ﻣﯿﮟ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﭘﮑﺎﺭنے لگا...
ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ! ﺍﺏ ﺗﻮ ﺗﺠﮭﮯ ﭘﮑﺎﺭﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ۔۔۔۔۔ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﻮﮎ ﮬﮯ
ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮬﯿﮟ
ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ! ﺍﺏ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻨﺘﺎ
ﺗﻮ ﺗﻮ میری ﺳﻦ..!
ﺗﻮ ﺗﻮ میری ﺳﻦ..!
ﻣﯿﮟ ﺗﻨﮓ ﺩﺳﺖ ﮨﻮﮞ ﺗﯿﺮﮮ ﺳﻮﺍ ﻣﯿﺮﮮ ﺣﺎﻝ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻭﺍﻗﻒ ﻧﮩﯿﮟ..
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﺳﻮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺁﻭﺍﺯ ﺁﺋﯽ اے ﻋﻤﺮ ! ﺍﭨﮭﻮ..! ﻣﯿﺮﺍ ﺍﯾﮏ ﺑﻨﺪﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﻘﯿﻊ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﺎﺭ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ. اس کی مدد کو پہنچو..
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ نے جب یہ سنا تو ﻧﻨﮕﮯ ﺳﺮ ﻧﻨﮕﮯ ﭘﯿﺮ ﺟﻨﺖ ﺍﻟﺒﻘﯿﻊ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﻭﮌﮮ..
ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﮭﺎﮌﯾﻮﮞ ﮐﮯ پیچھے ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺩﮬﺎﮌﯾﮟ ﻣﺎﺭ ﻣﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﻭ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﺐ حضرت ﻋﻤﺮ ﮐﻮ ﺁﺗﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﮭﺎﮔﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺳﻤﺠﮭﺎ کہ شاید حضرت عمر رضی اللہ عنہ۔ کوڑا لے کر آ رہے ہیں..
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺭﮐﻮ ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ؟؟ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﻣﺪﺩ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺁﯾﺎ ﮨﻮﮞ
ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﺲ ﻧﮯ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﮨﮯ؟
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻟﻮ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﮨﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﻣﺪﺩ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﮬﮯ
ﯾﮧ ﺳﻨﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﮔﭩﮭﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻞ ﮔِﺮﺍ ﺍﻭﺭ دھاڑیں مار مار کر رونے لگا اور کہنے لگا..
ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ !
ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺗﯿﺮﯼ ﻧﺎ ﻓﺮﻣﺎﻧﯽ ﮐﯽ ،
ﺗﺠﮭﮯ ﺑﮭﻼﺋﮯ ﺭﮐﮭﺎ
ﯾﺎﺩ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺎ ﺗﻮ ﺭﻭﭨﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ
ﺍﻭﺭ ﺗﻮ ﻧﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ " ﻟﺒﯿﮏ " ﮐﮩﺎ
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺪﺩ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺗﻨﮯ ﻋﻈﯿﻢ ﺑﻨﺪﮮ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺠﺎ
ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﺍ ﻣﺠﺮﻡ ﮨﻮﮞ
ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﺩﮮ
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﺩﮮ
ﯾﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﻭﮦ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ
ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﭘﮍﮬﺎﺋﯽ
ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﻭﻇﯿﻔﮧ ﻣﻘﺮﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ.
ﺑﮯ ﺷﮏ ﺍﻟﻠﮧ ﺑﮍﺍ ﻏﻔﻮﺭ ﺍﻟﺮﺣﯿﻢ ﮬﮯ...!!!
( ﺣﯿﺎۃ ﺍﻟﺼﺤﺎﺑﮧ )

130 - 5

Happy Life
Posted 1 year ago

❤ الله_أكبر❤️

بادل کے اس چھوٹے سے ٹکڑے کو دیکھ کر روزِ قیامت کی اور اللہ پاک کے عرش کی یاد آتی ہے کہ کیسے بروز حشر کچھ لوگوں پر اللہ تعالیٰ کے عرش کا سایہ ہوگا جب سورج سوا نیزے کی مسافت پر ہوگا،
اللہ تعالیٰ ہمارے ٹوٹے پھوٹے اعمال کو اس سایے کے قابل بنا دے ۔۔۔!!

85 - 5