in the future - u will be able to do some more stuff here,,,!! like pat catgirl- i mean um yeah... for now u can only see others's posts :c
3 رمضان المُبارک یومِ وِصال
سیدہ طیبہ طاہرہ عابدہ زاہدہ راکعیہ مرکیہ راضیہ مرضیہ راحتِ قلب و جانِ مُصطفٰی ﷺ، رونقِ خاندانِ مُرتضٰی،
مادرِ آ مرکزِ پُر کارِ عشق، مادرِ آ قافِلہ سالارِ عشق،
شہزادی ءِ کونین ملکہ اے دارین اُمُّ الحَسَنین سیدۃُ النِّساء عالمین حضرتِ سیّدہ فاطمۃ الزّہرا سلام اللّٰه علیہا
61 - 4
7 ذوالحجہ
یوم شہادت
ابو جعفر
امام محمد ابن علی الباقر علیہ اسلام..!!
آپکی کنیت ابو جعفر اور القاب ، ہادی ،و شاکر ہیں باقر آپ کا سب سے معروف لقب ہے آپکو باقر اس لیے کہا جاتا ہے کہ آپ علوم انبیاء کو شگافتہ کرنے والے ہیں
آپکےاس لقب کے سلسلہ میں جابر ابن عبد اللہ انصاری سے یہ روایت ملتی ہے کہ رسول اللہ نے آپکو یہ لقب عنایت فرمایا تھا اور مجھ سے کہا تھا کہ انکا نام میرے نام سے شبیہ ہے اور وہ لوگوں میں سب سے زیادہ مجھ سے مشابہ ہیں تم انہیں میرا سلام کہنا( یعقوبی ، جلد ۲ ص ۳۲۰ )
آپ نے اپنی عمر کے چار بابرکت سال اپنے جد امام حسین علیہ السلام کے سایہ شفقت میں گزارے اور ۳۸ سال اپنے والد گرامی علی ابن الحسین سید سجاد علیہ السلام کے زیر سایہ بسر کیے۔ آپکا کل دور امامت ۱۹ سال پر مشتمل ہے۔
آپ واقعہ کربلا کے تنہا کمسن معصوم شاہد ہیں جنہوں نے چار سال کی کمسنی میں کربلا کے دردناک حوادث کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے چنانچہ آپ خود ایک مقام پر فرماتے ہیں '' میں چار سال کا تھا کہ میرے جد حسین بن علی علیہ السلام کو شہید کیا گیا جو کچھ آپ کی شہادت کے وقت رونما ہوا وہ سب میری نظروں کے سامنے ہے ( یعقوبی ، جلد ۲ ص ۳۲۰ )
امام محمد باقر علیہ السلام میں ان حالات میں تقیہ کرتے ہوئے آہستہ آہستہ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے لوگوں کو روشناس کرایا اور فرہنگی و ثقافتی میدان میں مسند درس کے ذریعہ تبدیلی کو اپنا شعار بنا کر معاشرے کی علمی اور فکری بنیادوں پر خاموشی کے ساتھ کام کیا ۔
چنانچہ آپ نے مسجد النبی میں مسند درس بچھا کر قرآنی آیات کی روشنی میں تشنگان معارف اسلامی کو سیراب کیا اور مسجد نبی کو اسلامی ثقافت کے علی شان محل میں تبدیل کر دیا۔
علمی اور فکری حلقوں میں جب بھی شیعت کی بات ہوگی آپ کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا اس لئے کہ شیعت کی اساس اور بنیاد آپ کی کاوشوں کی رہین منت ہیں۔
مورخین کابیان ہے کہ سرورکائنات ایک دن اپنی آغوش مبارک میں حضرت امام حسین علیہ السلام کولئے ہوئے پیارکررہے تھے ناگاہ آپ کے صحابی خاص جابربن عبداللہ انصاری حاضرہوئے حضرت نے جابرکودیکھ کر فرمایا،اے جابر!میرے اس فرزند کی نسل سے ایک بچہ پیداہوگا جوعلم وحکمت سے بھرپورہوگا،اے جابرتم اس کازمانہ پاؤگے،اوراس وقت تک زندہ رہوگے جب تک وہ سطح ارض پرآنہ جائے ۔
ائے جابر!دیکھو،جب تم اس سے ملناتواسے میراسلام کہہ دینا،جابرنے اس خبراوراس پیشین گوئی کوکمال مسرت کے ساتھ سنا،اوراسی وقت سے اس بہجت آفرین ساعت کا انتظار کرنا شروع کردیایہاں تک کہ چشم انتظار پتھرا گئیں اور آنکھوں کا نور جاتا رہا۔
جب تک آپ بیناتھے ہرمجلس ومحفل میں تلاش کرتے رہے اورجب نورنظرجاتا رہاتوزبان سے پکارناشروع کردیا،آپ کی زبان پرجب ہروقت امام محمدباقر کا نام رہنے لگا تو لوگ یہ کہنے لگے کہ جابرکادماغ ضعف پیری کی وجہ سے ازکاررفتہ ہوگیاہے لیکن بہرحال وہ وقت آہی گیاکہ آپ پیغام احمدی اورسلام محمدی پہنچانے میں کامیاب ہوگئے راوی کابیان ہے کہ ہم جناب جابرکے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں امام زین العابدین علیہ السلام تشریف لائے، آپ کے ہمراہ آپ کے فرزندامام محمدباقرعلیہ السلام بھی تھے امام علیہ السلام نے اپنے فرزندارجمندسے فرمایاکہ چچاجابربن عبداللہ انصاری کے سرکابوسہ دو،انہوں نے فوراتعمیل ارشادکیا،جابرنے ان کواپنے سینے سے لگالیااورکہاکہ ابن رسول اللہ آپ کوآپ کے جدنامدارحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام فرمایاہے۔
حضرت نے کہا ائے جابر! ان پراورتم پرمیری طرف سے بھی سلام ہو،اس کے بعدجابربن عبداللہ انصاری نے آپ سے شفاعت کے لیے ضمانت کی درخواست کی، آپ نے اسے منظور فرمایا اور کہا کہ میں تمہارے جنت میں جانے کاضامن ہوں۔
(صواعق محرقہ ص ۱۲۰ ، وسیلہ النجات ص ۳۳۸ ،مطالب السؤل ، ۳۷۳ ،شواہدالنبوت ص ۱۸۱ ، نورالابصارص ۱۴۳ ،رجال کشی ص ۲۷ ،تاریخ طبری جلد ۳ ،ص ۹۶ ،مجالس المومنین ص ۱۱۷ ۔
آپکی شہادت 7 ذى الحجہ 114 ھ كو 57 برس كى عمر ميں ظالم اموى بادشاہ ہشام بن عبدالملك كے ہاتھوں زہر سے ھوئی۔
امام جعفر صادق ع نے اس خدا داد علم كے دريائے بيكراں كے تن پاك كو امام حسن مجتبى (ع) اور امام زين العابدين ع كے پہلو ميں قبرستان بقيع ميں سپرد خاك كيا۔
14 - 0
Shabe shahadat Hazrat Imam Mohammad Baqir (a.s.), aapki khidmat mey Tasliyat or Taziyat pesh karte hain😭😭😭🏴🏴🏴
19 - 0