Channel Avatar

Bazme Rasheed @UCK9soIso1rU8uGhJ_6JvbXQ@youtube.com

15K subscribers - no pronouns :c

A source of moral based video and creative productions, Isla


Welcoem to posts!!

in the future - u will be able to do some more stuff here,,,!! like pat catgirl- i mean um yeah... for now u can only see others's posts :c

Bazme Rasheed
Posted 1 day ago

‏کہا جاتا ہے کہ لندن کےایک امام صاحب روزانہ گھر سے مسجد جانے کیلئے بس پر سوار ہوتے۔
لندن میں لگے بندھے وقت اور ایک ہی روٹ پر بسوں میں سفر کرتے ہوئے کئی بار ایسا ہوا بس بھی وہی ہوتی تھی اور بس کا ڈرائیور بھی وہی ہوتا تھا۔

ایک مرتبہ یہ امام بس پر سوار ہوئے، ڈرائیور کو کرایہ دیا اور باقی کے پیسے لیکر ایک نشست پر بیٹھ گئے۔
ڈرائیور کے دیئے ہوئے باقی کے پیسے جیب میں ڈالنے سے قبل دیکھے تو پتہ چلا کہ بیس پینس زیادہ آگئے ہیں۔

پہلے امام صاحب نے سوچا کہ یہ20 پنس وہ اترتے ہوئےڈرائیور کو واپس کر دینگے کیونکہ یہ اُنکا حق نہیں بنتے۔

پھر سوچ آئی کہ اتنے تھوڑے سے پیسوں کی کون پرواہ کرتا ہے، ٹرانسپورٹ کمپنی ان بسوں کی کمائی سے لاکھوں پاؤنڈ کماتی بھی تو ہے، ان تھوڑے سے پیسوں سے اُنکی کمائی میں کیا فرق پڑے گا؟ میں ان پیسوں کو اللہ کی طرف سے انعام سمجھ کر رکھ لیتا ہوں۔

اسی کشمکش میں کہ واپس کروں یا نہ کروں، امام صاحب کا سٹاپ آگیا۔
بس امام صاحب کے مطلوبہ سٹاپ پر رُکی تو امام صاحب نے اُترنے سے پہلے ڈرائیور کو 20 پنس واپس کرتے ہوئے کہا؛

یہ لیجیئے بیس پنس، لگتا ہے آپ نے غلطی سے مُجھے زیادہ دے دیئے۔
ڈرائیور نے 20 پنس واپس لیتے ہوئے مُسکرا کر امام صاحب سے پوچھا؛
کیا آپ اس علاقے کی مسجد کے نئے امام ہیں؟

میں بہت عرصہ سے آپ کی مسجد میں آ کر اسلام کے بارے میں معلومات لینا چاہ رہا تھا۔

یہ 20 پنس میں نے جان بوجھ کر آپکو زیادہ دیئے تھے تاکہ آپکا اس معمولی رقم کے بارے میں رویہ پرکھ سکوں۔

امام صاحب جیسے ہی بس سے نیچے اُترے، اُنہیں ایسے لگا جیسے اُنکی ٹانگوں سے جان نکل گئی ہے، گرنے سے بچنےکیلئے ایک بجلی کے پول کا سہارا لیا، آسمان کی طرف منہ اُٹھا کر روتے ہوئے دُعا کی،
یا اللہ مُجھے معاف کر دینا، میں ابھی ابھی اسلام کو بیس پنس میں بیچنے لگا تھا۔

یاد رکھئیے
بعض اوقات لوگ صرف قرآن پڑھ کر اسلام کے بارے میں جانتے ہیں۔
یا غیر مسلم ہم مسلمانوں کو دیکھ کر اسلام کا تصور باندھتے ہیں۔
کوشش کریں کہ کہیں کوئی ہمارے شخصی اور انفرادی رویئے کو اسلام کی تصویر اور تمام مسلمانوں کی مثال نہ بنا لے.
اگر ہم کسی کو مسلمان نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنی کسی حرکت کی وجہ سے اسے اسلام سے متنفر بھی نہ کریں۔
آج کل کتابیں پڑھنے کا دور نہیں لوگ روئیے پڑھتے ہیں۔
نقل و چسپاں

23 - 0

Bazme Rasheed
Posted 3 weeks ago

مولانا جعفر مسعود ندوی كا سڑک حادثے میں انتقال

آج امت مسلمہ ایک عظیم علمی شخصیت سے محروم ہو گئی، جو نہ صرف علم و ادب کے میدان میں ممتاز مقام رکھتے تھے بلکہ ملت کے فکری رہنما اور خدمت گزار بھی تھے۔ مولانا جعفر مسعود ندوی رحمہ اللہ، ناظر عام ندوۃ العلماء لکھنو، کا آج ایک المناک سڑک حادثے میں انتقال ہو گیا۔ یہ حادثہ نہ صرف ان کے خاندان، اہلِ ندوہ اور طلبہ کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے بلکہ پورے علمی و دینی حلقے میں گہرا غم و اندوہ پھیلانے کا سبب بن گیا ہے۔

مولانا جعفر مسعود ندوی، اپنے علم، بصیرت، اور خدمتِ دین کی بدولت ایک نمایاں شخصیت کے حامل تھے۔ ندوۃ العلماء جیسے عظیم ادارے کے انتظام و انصرام میں ان کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کی قیادت میں ادارے نے نہ صرف علمی میدان میں ترقی کی بلکہ طلبہ کی کردار سازی اور دینی تربیت کے حوالے سے بھی غیر معمولی خدمات انجام دیں۔

مولانا مرحوم کا تعلق ایک علمی اور دینی گھرانے سے تھا۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ دین کی خدمت، علم کی نشر و اشاعت اور امت کی اصلاح میں گزرا۔ ان کی سادگی، تقویٰ، اور خدا خوفی ہر اس شخص کے دل پر نقش ہو جاتی تھی جو ان سے ملاقات کرتا۔ وہ ندوہ کے علمی ماحول کا ایک چلتا پھرتا نمونہ تھے۔

ان کا اچانک انتقال پورے علمی حلقے کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ان کی وفات نے ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کرائی کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے اور ہر شخص کو اس کا سامنا کرنا ہے۔

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ مولانا جعفر مسعود ندوی رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے، ان کی خدمات کو قبول فرمائے، اور ان کے درجات بلند کرے۔ اللہ تعالیٰ ان کے پسماندگان، اہل خانہ، اور ندوۃ العلماء کے جملہ افراد کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

یہ سانحہ ہمیں اس بات پر بھی غور کرنے کی دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کو کس طرح گزار رہے ہیں اور آخرت کے لیے کیا تیاری کر رہے ہیں۔ مولانا کی زندگی ہمارے لیے ایک مشعلِ راہ ہے، اور ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنائے۔ آمین۔

107 - 13

Bazme Rasheed
Posted 3 weeks ago

*مکمل پڑھیں*👇

اک روز میں نے اپنے جگری دوست کو فون کیا اور کہا:
’’ آج شام کو میں اپنی بیگم کے ہمراہ تمہارے گھر آؤں گا۔‘‘

دوست نے یہ سنتے ہی کہا ۔
" مرحبا! خوش آمدید! ... بڑے اچھے وقت پر یاد کیا، میری تم سے ایک چھوٹی سی درخواست ہے۔"
میں نے استفسار کیا کہ وہ کیا؟
کہنے لگا "جیسا کہ تم بڑے شہر میں رہتے ہو تو میں چاہتا ہوں کہ تم وہاں سے آتے ہوئے وہاں کی سب سے مشہور اور مہنگی بیکری سے دو پاؤنڈ کا فریش کیک بھی لیتے آؤ، اور اس کے ساتھ فلاں چاکلیٹ, فلاں بسکٹ اور فلاں جوس بھی لیتے آنا۔" میں نے کہا: "کیوں؟ کیا یہ ہماری دعوت کا اہتمام ہے کیا؟"
دوست نے کہا:
"نہیں، یہ تمام اشیاء میرے بیٹے کی پسندیدہ ترین چیزیں ہیں، اور آج میں اپنے بیٹے کے ساتھ اس کی کامیابی کا جشن منانا چاہتا ہوں، لیکن اس وقت میں باہر نہیں جا سکتا، اور میں اسے اس بات کا احساس دلائے بغیر حیران کرنا چاہتا ہوں۔"
.

میں نے دوست کی مطلوبہ چیزیں خریدیں ، پرتعیش بیکری کا بل بھی ٹھیک ٹھاک بن گیا، میں نے رقم ادا کی، سامان لیا اور دوست کے گھر کی طرف روانہ ہوگئے۔
جب وہاں پہنچے تو تھوڑی دیر بعد ہی اس دوست نے اپنے بیٹے کو سرپرائز دیتے ہوئے، جشن کا اہتمام کر دیا اور یوں وہ شام خوشیوں سے بھر گئی۔

رات گئے جب میں نے دوست سے اجازت چاہی ، تو اس نے کہا:
"میرے پاس کیک کا ایک بڑا ٹکڑا بچا ہے۔ براہ کرم مجھے شرمندہ نہ کیجیے گا اور اسے اپنے بچوں کے واسطے لے جائیں۔"
اس نے فقط وہی ڈبہ مجھے تھما دیا جو میں لایا تھا، اس کے علاوہ نہ ہی مجھے وہ رقم دی جو میں نے خرچ کی تھی اور نہ ہی پیسوں کا ذکر کیا، اس نے کیک کے ٹکڑے کے ساتھ مجھے الوداع کہا، میں وہاں سے رخصت ہوا اور واپسی پر سارے راستے اسے کوستا رہا، اور اس وقت کو کوستا رہا جب میں نے اسے بتایا کہ اس کے ساتھ کچھ وقت گزارنے کے لیے آرہا ہوں۔
گاڑی میں میری بیگم نے یہ کہہ کر تسلی دینے کی کوشش کی کہ شاید آپ کا دوست ادائیگی کرنا بھول گیا ہے۔
وہ کل ضرور یاد کرے گا، اور آپ کو فون کرکے معذرت کرے گا اور پیسے بھی بھجوا دے گا۔

لیکن میں کہتا رہا کہ اس نے مروتاً بھی نہیں پوچھا لہٰذا : "یہ رویہ یاری دوستی کا استحصال اور آداب و احترام کے منافی ہے۔‘‘
میں بدستور غصے میں بڑبڑاتا رہا، گھر پہنچ کر بیگم کو کہا کہ شیخ صاحب نے جو کیک کا ٹکڑا تھما کر احسان کیا ہے وہ کیک کا ٹکڑا بچوں کو کھلا دو کم از کم کچھ تو تسکین ہو۔

اس نے ڈبہ کھولا تو اس میں کیک کا ایک ٹکڑا اور پوری رقم کے ساتھ شکریہ کا رقعہ ملا، جس پر یہ الفاظ تحریر تھے :
" میرے دوست باوجود اس کے یہ بڑی رقم ہے مگر میں جانتا ہوں کہ تم مجھ سے کسی بھی صورت میں پیسے نہیں لو گے، اس لیے میں نے تمھارے علم میں لائے بغیر پیسے ڈبے میں رکھ دیے ہیں ۔"
میں حیران کم اور شرمندہ زیادہ تھا، اور اس وقت کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اب کیا کروں۔

میں نے اپنی بیوی سے پوچھا:" کہ اس دوران میں نے اپنے دوست کے متعلق جو رائے بنا لی تھی کیا میں اپنے دوست سے اپنے برے خیالات کے لیے معذرت کروں اور معافی مانگوں ؟"
اس نے کہا:
آپ کے متعلق اس کا جو حسن ظن ہے اسے اس پر قائم رہنے دیں۔
اور آپ بھی دوسروں کے بارے میں اچھا گمان رکھیں۔"

ہمارے اکثر مسائل ہمارے قول و فعل میں پیدا ہونے والی غلط فہمی اور ہمارے رویوں کی غلط تشریح کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

کاش ہم ایک دوسرے کے لیے ایسے ہی اچھے بہانے بنا سکتے جیسے میرے دوست نے کیک کے ٹکڑے کے بہانے ڈبے میں پیسے رکھ دیے تھے۔
کاپی پیسٹ

17 - 2

Bazme Rasheed
Posted 4 weeks ago

لاپرواہی سے خبردار رہیں...

✅ لاپرواہی... اپنے بیٹے یا بیٹی کی بلند آواز آپ کے یا کسی بڑے شخص کے ساتھ بولنے پر خاموش رہنا، انہیں بد زبانی اور بے باکی سکھاتا ہے۔

✅ لاپرواہی... اپنے بیٹے یا بیٹی کے کسی بات یا نظر سے آپ یا کسی اور کا مذاق اُڑانے کو نظرانداز کرنا، انہیں دل کی سختی، بدتمیزی، اور بدسلوکی سکھاتا ہے۔

✅ لاپرواہی... اپنے بچے کو آپ سے الگ تھلگ رہنے دینا اور ان کا حقیقی یا ورچوئل دنیا میں گم ہو جانا، انہیں ایک بے حس انسان بنا دیتا ہے، جس کے بارے میں آپ صرف یہ جانتے ہیں کہ وہ زندہ ہے۔

✅ لاپرواہی... فرض عبادات چھوڑنے کی اجازت دینا، دل اور روح کو بہرا بنا دیتا ہے اور انہیں زندگی میں کوئی محفوظ پناہ گاہ یا معنی نہیں ملتا۔

✅ لاپرواہی... اپنے بیٹے کو کچھ ذمہ داریوں سے بھاگنے کی اجازت دینا، آہستہ آہستہ اس کی اصل مردانگی کو ختم کر دیتا ہے۔

✅ لاپرواہی... اپنی بیٹی کو الفاظ، اعمال، اور لباس کے لحاظ سے حدود سے تجاوز کرنے کی اجازت دینا، اسے عزت کے بجائے تحقیر کی نظروں کا شکار بناتا ہے۔
زیادہ مذاق اور غلط لوگوں سے تعلق رکھنے سے ایسے بیمار ذہن اور شریر افراد اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔

✅ لاپرواہی... غلطیوں کو بار بار دہرانے کی اجازت دینا، انہیں عادت اور معمولی بنا دیتا ہے، کیونکہ جو سزا سے بے خوف ہو، وہ بدتمیز ہو جاتا ہے۔

✅ زیادہ نرمی... اپنے بیٹے یا بیٹی کے ساتھ حد سے زیادہ لاڈ پیار کرنا، ان میں ناشکری، بے حسی، دل کی سختی، اور شوق کی کمی پیدا کرتا ہے۔

✅ زیادہ سختی... ان کو ٹوٹ پھوٹ، محرومی، اور اپنے اوپر اور دوسروں پر اعتماد کھونے کا سبب بنتی ہے۔ یہ رویہ شدت پسند خیالات اور بعض اوقات خودکشی کی سوچ بھی پیدا کر سکتا ہے۔

✅ یاد رکھیں:
والدین یا دوسروں کے ساتھ بچوں کا بدتمیزی کرنا کوئی جدید یا ترقی یافتہ تربیت نہیں، بلکہ یہ ایک لعنت، نفسیاتی غربت، اور فکری جہالت کی نشانی ہے۔

✅ لاپرواہی... حلال و حرام کے درمیان فرق نہ کرنے کی اجازت دینا، شناخت کے کھو جانے، مذہب کے ستونوں کی بے حرمتی، اور گناہوں میں لذت محسوس کرنے کا سبب بنتا ہے۔
اپنے بچوں کو ادب، پاکیزگی، اور احترام سکھائیں، باتوں میں، عمل میں، دل سے، لباس سے، اور رویے میں۔
ایسا نہ ہو کہ فاصلوں کو ختم کر کے وہ آپ کا مذاق اُڑانے لگیں یا تعلقات میں سرد مہری اور بے حسی غالب آ جائے، یہاں تک کہ بڑھاپے میں بھی ان کا ساتھ اور محبت کھو دیں۔

✅ نہ تو اپنے بچے کو اتنا لاڈ پیار دیں کہ وہ بگڑ جائے۔
✅ اور نہ ہی اتنا سخت بنائیں کہ وہ نفرت اور دوری اختیار کر لے۔
✅ ایک وقت میں سخت، دوست، ہمدرد، اور رہنما بنیں۔
✅ ہر حال میں اپنے گھر کے سربراہ اور قائد رہیں۔
کاپی پیسٹ

17 - 1

Bazme Rasheed
Posted 1 month ago

مولانا علی میاں ندوی رحۃاللہ علیہ
میں نے صرف اردو میں نہیں عربی میں بھی تحریروں کے بادشاہوں کو پڑھا ہے ، تقریر کے جادو گروں کو سنا ہے ، الفاظ کے شہنشاہوں کو برتا ہے ، فصاحت اور بلاغت کا دریا بہانے والوں کا تجربہ کیا ہے ، مطالعہ اور معلومات کی گمنام اور تاریک سرنگوں میں بے خطر بہت دور تک جانے والے بہت سے لوگوں کا علم ہے ، لیکن دل کی اتھاہ گہرائیوں سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تحریر و تقریر کے لفظ لفظ نہیں ، حرف حرف پر اور ہر زیر و بم پر خلوص کا جو حسن ، ایمان و یقین کی جو مہرتابی ، درد دل کی جو لذت ، انسانوں سے محبت کا جو جمال ، کلمة اللہ کا جو جلال ، صدائے حق کی جو دل نوازی اور سوز دروں کی جو تمازت اور فقر غیور اور زہد پرنور کی جو جاذبیت اور حرارت میں نے ’ مولانا علی میاں ندوی ؒ ‘ کے یہاں محسوس کی وہ میرے محدود علم و مطالعہ میں کسی کے یہاں نہیں ملی۔

ولادت: 24 نومبر 1914ء – وفات: 31 دسمبر 1999ء)

۔ مولانا نور عالم خلیل امینی ؒ، پسِ مرگ زندہ ، صـ ۵۴۱

40 - 2

Bazme Rasheed
Posted 1 month ago

سابق وزیر اعظم ہند ڈاکٹر منموہن سنگھ اب نہیں رہے

زیرِ نظر تصویر میں حضرت مولانا سید محمد انظر شاہ صاحب کشمیری علیہ الرحمہ سابق شیخ الحدیث دارالعلوم وقف دیوبند تعلیمی وفد کے ہمراہ موصوف کی رہائش گاہ سیون ریس کورس روڈ دہلی پر ملاقات کرتے ہوئے -

90 - 0

Bazme Rasheed
Posted 1 month ago

#شکیل بن حنیف خان کے ماننے والے مسلمان نہیں ہیں: مہتمم دارالعلوم دیوبند
جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ میں منعقد تربیتی ومشاورتی اجلاس سے مہتمم دارالعلوم دیوبند کا خطاب
مورخہ 19دسمبر
اپنے ایمان کی حفاظت کرنی ہے،اپنے بچوں کی ،آنے والی نسلوں کے ایمان کی فکرکرنی ہے،اس لئے ضروری ہے کہ بچوں کو ضروری مسائل سے واقف کرایاجائے،انہیں احساس کرایاجائے کہ دین وایمان خدائے وہاب کی عطاکردہ سب سے بڑی دولت اور ہماراسب سے عظیم سرمایہ ہے،ان خیالات کا اظہارکل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کی شاخ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارکے زیراہتمام اور جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ کے زیرانتظام منعقد تربیتی ومشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ باتیں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم وشیخ الحدیث حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب نے کہیں،واضح رہے کہ اس وقت شکیلیت کا فتنہ بڑی تیزی سے سرابھاررہاہے، اس کے تعاقب،روک تھام،اور عملی اقدامات کےسلسلہ میں جناب مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب کی صدارت میں رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے زیراہتمام تربیتی ومشاورتی اجلاس کا انعقادعمل میں آیا،اجلا س کا اآغاز قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا،نعت نبی ﷺ کے بعد جناب مولانامرغوب الرحمن صاحب قاسمی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا،اس موقع سے سیدمفتی ذیشان قادری صدرمجلس تحفظ ختم نبوت رائی چورکرناٹک نے فتنہ گوہرشاہی سے متعلق اپنامحاضرہ پیش کیا،مولاناابرارالحق شاکرقاسمی صدرمجلس تحفظ ختم نبوت حیدرآبادنے پیشیں گوئیوں کی حقیقیت،اورشکیل بن حنیف،اسی طرح حضرت امام مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے متعلق امت مسلمہ کا عقیدہ اور شکیل بن حنیف کا دجل جیسے حساس عناوین پر تفصیلی محاضرہ پیش کیا،مفتی عبدالرؤف صاحب قاسمی خادم مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ،انجیئنرذی شان داؤدی،ودیگراکابر علماء کرام ، دانشوران شریک اجلاس رہے،ازیں قبل حضرت مہتمم صاحب دارالعلوم دیوبند کا پٹنہ ائیرپورٹ پر جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ کے مہتمم جناب مولانامحمدحارث بن مولانامحمد قاسم صاحب ،مولانامرغوب الرحمن قاسمی ،مفتی خالدانور پورنوی،انجیئرذی شان، حافظ محمد عاصم،حافظ محمد عابد،ارمان وغیرہ نے بڑی تعدادمیں پرتپاک استقبال کیا،جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ پہونچتے ہی ختم نبوت زندہ باد،تحفظ ختم نبوت زندہ باد،مہتمم دارالعلو دیوبند زندہ باد کے نعروں سے پوراجامعہ گونج اٹھا،اس موقع سے حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب نے اپنے خطاب میں جس دلسوزی اور کڑہن کے ساتھ شکیلیت کے فتنہ سے پردہ اٹھایا،ہزاروں آنکھیں نم ہوگئیں،انہوں نے کہا:کہ پڑھے لکھے لوگ فتنہ شکیلیت سے متاثرہورہے ہیں،دارالعلوم دیوبند کا واضح اعلان ہے کہ شکیل بن حنیف خان کو ماننے والے لوگ مسلمان نہیں ہیں،یہ خود بھی کافرومرتد ہے اور دیگرلوگوں کو بھی مرتد بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے،انہوں نے کہا: بہاروالوں کی ذمہ داری اس لئے بڑھ جاتی ہے چونکہ بہارسے یہ فتنہ اٹھاہے،انہوں نے کہا:اب ان کی عورتیں بھی فکرکررہی ہیں،اس لئے خصوصی توجہ دیجئے،انہوں نے ارباب مدارس کو توجہ دلائی کہ اپنے مدرسہ میں مجلس تحفظ ختم نبوت قائم کیجئے،اپناایک بجٹ متعین خاص کیجئے،صرف اسی کام کے لئے،انہوں نے کہا: آج شکیل بن حنیف خان کہہ رہاہے کہ وہ مہدی ہے،اور عیسی بن مریم ہے،اوریہی دعویٰ مرزاغلام قادیانی پہلے کرتاتھا،پہلے کہاتھاکہ وہ مہدی اور عیسی ہے،بعدمیں نبوت کابھی دعویٰ کیا(نعوذباللہ) شکیل بن حنیف خان بھی اس طرز پر چل رہاہے،اس موقع سے دردمندانہ پیغام بھی حضرت مہتمم صاحب نے جاری کیا،جسے ہزاروں کی تعدادمیں ارباب مدارس،ائمہ کرام کے سامنے پیش کیا گیا،جس میں مہتمم دارالعلوم دیوبند نے فرمایا: پوری قوت کے ساتھ یہ گذارش ہے کہ ہم سب اپنے مکاتب ومدارس ،اسکول،کالج،مردوخواتین کے اداروں اوراپنے اپنے میدان عمل میں ،نیز اپنے گھروں میں، بوڑھوں، جوانوں، اوربچوں کے درمیان عقائد کی تعلیم کو خوب عام کریں،اہل علم کے اور دیندارگھرانوں میں بھی فضائل اورآداب کے ساتھ ، عقائد و ایمانیات کی تعلیم ضرور کی جائے،حفاظ کرام،ائمہ مساجد،وعلماء کرام،کے درمیان تربیتی پروگرام کئے جائیں،تاکہ انہیں عقائدپر مکمل انشراح ہو،اور وہ ان فتنوں کا تعاقب کرسکیں،حالات بتارہے ہیں کہ اب کسی گھرانے یاطبقے کا بظاہرکوئی استشنامشکل ہورہاہے،،اس لئے آج سے یہ عہد لیجئے کہ کہ ہمیں اپنے اور اپنی نسلوں کے ایمان کی فکرکرنی ہی ہوگی،اور اسی ایمان پرجینااورمرناہے۔جمعیۃ علماء بہارکے صدرمحترم جناب مفتی جاوید اقبال صاحب قاسمی نے تاثراتی خطاب کیا،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہارکے جنرل سکریٹری مفتی خالدانورپورنوی نے سکریٹری رپورٹ پیش کرتے ہوئے نظامت کا فریضہ انجام دیا،مفتی عبدالاحدقاسمی نے مجلس تحفظ ختم نبوت پٹنہ کی رپورٹ پیش کی،جامعہ مدنیہ کے اساتذہ ،ومنتظمین،مولانا محمد حارث، مولانا مرغوب الرحمٰن، مفتی عبدالاحدقاسمی،مفتی خالد انور پورنوی،مفتی سیف الدین صاحب قاسمی،مفتی محمداکرم ،مولانامنہاج الدین ،مولانانورالزماں دریاپوری،مولانا عبدالغنی،حافظ نجم الہدی ، مولانا سہیل اختر مظفر پور ی،مولانافیاض احمدصاحب، قاری عبدالحسیب،قاری محمدصالح استوی، مولانامحمد اکبرحسین، مولانا امیر الہدی ، حافظ محمدکیف ،مولاناعمرفاروق نے دن رات محنت کی اس پروگرام کوکامیابی سے ہمکناکرکرانے کے لئے،پروفیسر ڈاکٹر شکیل احمد صاحب قاسمی شعبہ اردو اورینٹل کالج پٹنہ نے بھی اہم خطاب کیا،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع بھاگلپورکے صدرمحترم جناب مولاناعطاء الرحمن صاحب مفتاحی،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع بیگوسرائے کے صدرجناب مولانامحمدصابر نظامی صاحب ،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع بیگوسرائے کے جنرل سکریٹری جناب مولاناامان اللہ صاحب نستوی ،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع مدھے پورہ کے صدرجناب مفتی جاویداشرف قاسمی،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع پورنیہ کے جنرل سکریٹری جناب مفتی شمس توحیدصاحب مظاہری،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع ارریہ کے نائب صدر جناب مفتی انعام الباری صاحب،اس کے جنرل سکریٹری جناب مفتی عبدالوارث صاحب قاسمی،رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ ضلع دربھنگہ کے صدر جناب مولانا نورالہدی،اس کے جنرل سکریٹری جناب مفتی محمدصابر صاحب قاسمی،رابطہ مدارس مدھوبنی کے صدر مفتی انور صاحب قاسمی،رابطہ مدارس اسلامیہ بانکا کے صدر جناب مولانا قاری نظام الدین، سکریٹری جناب مولانا شاہد انور قاسمی،رابطہ مدارس اسلامیہ سارن کے جنرل سکریٹری جناب مفتی محفوظ الرحمن صاحب،حافظ زبیر عاصم،رابطہ مدارس اسلامیہ گیا کے صدر جناب مولانا عبیداللہ صاحب، جنرل سکریٹری جناب مفتی اسماعیل صاحب،ودیگر اضلاع کے صدورونظماء ،ارباب مدارس،ائمہ مدارس،خطباء،دانشوران ہزاروں کی تعدادمیں شریک ہوئے۔جناب سمیع احمد پٹنہ سیٹی نے حضرت مہتمم صاحب کا استقبال کیا،مہتمم دارالعلو م دیوبند کہ دعاء پر اجلاس اختتام پذیرہوا_

13 - 0

Bazme Rasheed
Posted 1 month ago

بانی جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند، فخر المحدثین حضرت مولانا سید محمد انظر شاہ کشمیری علیہ الرحمہ صدر جمہوریہ ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے، یہ ایوارڈ آپ کو 2003ء میں عربی زبان و ادب کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا تھا.

85 - 7

Bazme Rasheed
Posted 2 months ago

ماہر فلکیات حضرت مولانا ثمیر الدین صاحب قاسمی مانچسٹر انگلینڈ آج بعد نماز مغرب دارالعلوم دیوبند کے دارالحدیث میں طلبہ سے خطاب فرماتے ہوے

61 - 0

Bazme Rasheed
Posted 4 months ago

*انوکھی طلاق*😉

دفتر میں کام کرتے ہوئے ایک صاحب کا موبائل چوری ہوگیا ...
دن بھر کی مصروفیت کے بعد تھکے ہارے صاحب بہادر نے جونہی گھر کی دہلیز پر قدم رکھا تو اگلا منظر دیکھ کر چونکے بنا نہ رہ سکے ...
گھر میں ساس اور سسر ... اپنی بیٹی کا سامان پیک کئے ان کے منتظر تھے ... بیگم اور ساس کی آنکهیں رو رو کر سرخ ہوچکی تهیں ... جبکہ ان کے داخل ہونے پر سسر کے ماتھے پر نفرت کی لکیریں بهی عیاں ہونے لگی تهیں ...
"کہاں لیکر جارہے ہیں میری بیوی کو ؟؟ خیریت تو ہے ؟؟ "
انہوں نے کچھ نہ سمجھنے والے انداز میں دریافت کیا تو سسر نے آگے بڑھ کر ان کی بیوی کا موبائل ان کے سامنے کردیا ....
"میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں" ....
بیوی کو ان کے نمبر سے میسج آیا تھا ...
میسیج دیکھ کر صاحب نے ایک ٹهنڈی آہ بھری اور بتایا کہ ان کا موبائل تو صبح سے چوری ہوگیا تھا ....
انہوں نے اپنی جیبیں الٹ کر سب کو یقین دلایا ... تو ان کی بیگم اپنی ماں سے لپٹ کر رونے لگیں ... اور سسر صاحب نے اپنی ٹانگیں بیٹھے بیٹھے دراز کرلیں ....
"لیکن چور نے میری بیوی کو طلاق کا میسیج کیوں کیا ؟؟؟"
الجھن کے مارے انہوں نے اپنا نمبر ڈائل کیا تو چور نے فون اٹھایا ... صاحب چهوٹتے ہی پهٹ پڑے ... " کمینے انسان !! فون چرایا سو چرایا ... میری بیوی کو طلاق دینے کا حق تمہیں کس نے دیا ھے ؟؟
چور نے اطمینان سے ان کی بات سنی اور کہنے لگا ...
"دیکھئے صاحب ! صبح ... جب سے آپ کا فون چرایا ہے ... مجھے آپ کی بیوی کے چھتیس میسیج موصول ہو چکے ہیں ...
کہاں ہو ؟؟؟ .... کیا کر رہے ہو .؟؟ .... کب آؤ گے ؟؟ .... آتے ہوئے یہ لے آنا ... اور ہاں یہ بھی ... !! .... جلدی آنا !!! .... دیکھو فلاں چیز ختم ہوگئی ہے !!! ... میں پاگل ہوگیا تھا... تب میں نے طلاق بھیج دی اور میری جان چھوٹی,,,😅

12 - 0