in the future - u will be able to do some more stuff here,,,!! like pat catgirl- i mean um yeah... for now u can only see others's posts :c
Topic: Tolerance & Peaceful Coexistance
Venue: QAED KOT LAKHPAT
#syedejazbukhari
#sebsinstitute
#qaedkotlakhpat
43 - 1
35کتابیں 1200شوارمے اور 800برگر
35کتابیں 1200شوارمے اور 800برگرالمیہ ہے،سانحہ ہے،ہسنے والی بات ہے یا پھر حقیقت سمجھ کر غیر جذباتی طور پر وجہ سمجھنے اور حل ڈھونڈنے کی ضرورت کی ضرورت ہے۔بہت سو ں
نے اس کو اس لیے المیہ گردانا کے یہ کسی ادارے میں ہوا تو کیوں ہوا۔میری حیرانی کو اس کے وائرل ہونے پر حیرانی ہوئی کیونکہ یہ کوئی انوکھی بات نہیں تھی۔ہاں مگر دعوتِ فکر دینے والی بات ضرور ہے آئیے مل کر سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔کتابوں کے پڑھنے کا دن منانا پڑگیا۔اور طے ہوا 1995میں جب UNESCO نے شیکسپئر کی موت کے دن یعنی 23اپریل 1616کے حوالے سے اسے پوری دنیا میں بڑوں اور چھوٹوں میں کتابیں پڑھنے کے متعلق دلچسپی پیدا کرنے کیلئے ایک قدم کے طور پر منائے جانے کا فیصلہ کیا جو یقینا ایک احسن قدم ہے۔اب یہ تو ہوگئی تاریخ اب نظر ڈالتے ہیں وجوہات پر اور پھر اسے عملی حل کی طرف ویسے ہمارے لیے تو (اقراء) کا لفظ ہی کافی ہے کہ ترغیب ملے۔پھر بھی اس دور کی وجوہات کوسامنے رکھیں تو Digital Distrction یعنی Smartphones،Social Mediaاور دوسری Digital Reviewsنے ہمارا Screen Timeبڑھا دیا ہے۔مزید یہ کہ مصروفیات بڑھ گئیں،زندگی دوڑنے لگی۔
خاندانی ذمہ داریوں اور دوسری ذمہ داریوں نے اپنا اپنا حصہ وصول کرنا شروع کردیا۔اورپھر سے تحقیق نے Short Attention Span کی نوید سنا دی۔چھوٹی چھوٹی عبارتیں،
چھوٹے چھوٹے جملے پزیرائی پانے لگے اور ہم نے کم کو نعمت سمجھا اور یوں کم ازکم اور کچھ نہ کچھ نے سب کچھ کی جگہ لینا شروع کردی۔کچھ جگہوں پر معاشی معاملات کی وجہ سے کتابوں اورلائبریریوں تک رسائی ایک مسئلہ بن گئی۔علاوہ ازیں تفریحی ترجیحات نے بھی اپنا کردار ادا کیا جیسا کہ فلمیں،ڈرامیں،Talk Shows Video Gamesوغیرہ وغیرہ۔اب یہ تو ہو گئی وجوہات جن سے آپ میں سے اکثر واقف ہیں اور جہاں تک تعلق ہے حل کا تووہ پیش خدمت ہے کیونکہ میں دعوت فکر ہی دے سکتا ہوں ہدایت تو من جانب اللہ ہے۔
1۔ لائبریریز, Book Stores،اور پھر Public Placesپر خوبصورت اور شاندار Displayکی ضرورت ہے۔آپ نے دیکھا ہوگاکہ جتنی مہنگی اور زندگی بجائے والی ادویات
ہوتی ہیں انکی Packingبڑی خوبصورت اور شاندار ہوتی ہے۔
2۔ Read & Exchangeکے ذریعے آپ اپنے ملنے ملانے والوں (بڑوں اور بچوں)کو ترغیب دے سکتے ہیں اور Exchangeکرتے وقت اس کتاب پر ہلکا ساتبصرہ بھی فرما
دیں یا مانگ لیں تو پھر تو کیا ہی بات ہے جناب!
3۔کتابوں کے بھی Hastagsبنائیں اور زیادہ زیادہ اسے استعمال میں لائیں۔یہ بطورآگہی ایک مہم ہوسکتی ہے۔جہاں آپ مختلف قسم کےHastagesلگاتے ہیں وہاں اگرایک دو
My Favourit booksیا Booksوغیرہ وغیرہ کے بھی لگا دیں تو کیا ہی بات ہے!
4۔ تعلیمی اداروں کے ساتھ Collobrateکرتے وقت مصنفین کو دعوت دے کر Story Telling Showsکراکر اور من پسند ادبی شخصیت کی طرح کپڑے پہن کر بھی کتابوں
کے پڑھنے کی ترغیب کا انتظام کیا جاسکتا ہے۔
5۔ Local Businessکے مالکان کے ساتھ بات کرکے Special Discount Offersکی Dealsبنائی اور متعارف کروائی جا سکتی ہیں۔
6۔ Read aloud Sessionsکا اداروں،سیر گاہوں (Parks)اور دوسری Public Placesپر انتظام کیا جاسکتا ہے اورکتابوں کو وہاں پر موجود لوگوں کو باری باری پڑھنے کی
ترغیب دی جاسکتی ہے۔اونچا پڑھنے سے سنے جانے کے لطف سے لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے اور مزید یہ کے تلفظ اور ادائیگی کی بھی تصحیح اور مشق کا انتظام ہوتاہے اور اگر اس پروگرام کو ترتیب دینے
والے اور انکا انتظام کرنے والے کسی ایسے شخص کا انتظام بھی کر لیں جسکا تلفظ اور ادائیگی درست ہو تو کما ل ہو جائے گا جناب!!!
7۔ اداکا ر،کھلاڑی اور دوسرے Influencersاگر اپنی گفتگو میں کتابوں کا ذکر کرنا شروع کر دیں تو اس سے بھی دلچسپی پیدا کی جاسکتی ہے۔
8۔ بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر کتاب ہونے، پڑھنے اور خاص طور پر بچوں کی Bedtime Storyکا کتاب ہاتھ میں رکھ کر پڑھنے اور بچپن سے بچوں کے کتاب کے ساتھ محبت کے امکان
کو پیدا کیا جا سکتا ہے۔
اور آخر میں اداروں میں پڑھائی جانے والی کتابوں کو اگر درست تلفظ اور اداکاری سے پڑھا جائے تو پڑھنے کی وجہ سمجھ آجاتی ہے جو دلچسپی پیدا کرتی ہے۔ان میں جو جو ہو سکتا ہے کیجئے
اور فرق دیکھئے۔پھر فرمائیے گا۔
91 - 1
رشتوں میں سپیس کیوں ضروری ہے اور اسے کیسے ممکن بنایا جا سکتا ہے؟
سب سے پہلے تو اس غلط فہمی کو دور کرنا ہے کہ یہ سپیس صرف بیویوں کو چاہیئے اور شوہروں کو نہیں۔ یہ دونوں کے لیئے ضروری ہے لیکن معاشرہ چونکہ عورت کی گھٹن پر زیادہ بات کرتا ہے تو سپیس کو بھی صرف عورت کیلئیے یقینی بنانے کی بات کرتا ہے۔ جو اس سے آگے پڑھیں گے یا سنیں گے وہ آگے بڑھ جائیں گے اور جو یہاں پر رک جائیں گے وہ رکے رہیں گے۔ آگے پڑھنے کی درخواست کے ساتھ آگے بڑھنے کی دعوت دیتے ہوئے گزارش ہے کہ میں ذاتی طور پر دونوں کے لئیے سپیس کو ضروری سمجھتا ہوں اور پچھلے دنوں ایک مورننگ شو میں اس سلسلے بات کرنے کے جب مدعو کیا گیا تو یہی بات کی یہ سپیس سے دونوں کی انفرادی نشونما ہوتی ہے۔ دونوں کی شناخت قائم رہتی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے اطمینان کو یقینی بنانے کے چکر میں اپنی شناخت اور انفرادیت کو کھو نہیں دیتے بلکہ اسکا خیال رکھتے ہوئے اپنی خوشی کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور یوں ایک خوش باش شخص دوسرے شخص کے ساتھ رہ رہا ہوتا ہے جو کہ بذات خود ایک اچھا عمل ہے اور اچھے ماحول کے قیام کے لئیے ضروری بھی ہے۔بلکل اسی طرح یہی سپیس ہی ہوتی ہے جو دونوں کرداروں کو اپنی حد میں خوش رہ کر دوسروں کی حدود کا احترام سکھاتی ہے۔ جو اپنے ساتھ نہیں رہ سکتے وہ کسی کے ساتھ بھی نہیں رہ سکتے۔ اپنے ساتھ رہناخود غرضی نہیں بلکہ اپنے آپکو سمجھنے کا موقع ہوتا ہے۔کیونکہ رشتے جب اپنی حدود سے نکل کر دوسروں کی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو اپنے ساتھ رہنے اور سیکھنے کے موقع کو ضائع کردیتے ہیں اور یوں خود قید میں رہ کر دوسروں کو آزادی کے نام پر قید میں رکھ رہے ہوتے ہیں۔ میاں بیوی مختلف ہوتے ہیں تو اختلاف کیوں نہیں ہوگا۔ہوتا ہے، ہونا چاہیئے۔ اور سپیس کی صورت میں اختلاف کو احسن طریقے سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے اور یوں تصادم کے نقصانات کم سے کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔مزید یہ کی سپیس کو یقینی بنانے کی مدد سے ایک دوسرے کی ضرورت کا احساس جس طرز پر دوبارہ سےجوڑتا ہےاس سے رشتے کو نیاپن ملتا رہتا ہے۔اور یہ نیا پن زندگی کو میں موجود بوریت کو کم سے کم کرنے میں لگا رہتا ہے۔یوں سپیس کو یقینی بنا کر اسے آٹو پائلٹ پر لگایا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ یہ جو ایک دوسرے پر ضرورت سے زیادہ یا غیر ضروری انحصار ہے اسے سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ بیوی جب میکے جاتی ہے یا شوہر کسی کام کے سلسلے میں گھر سے باہر جاتا ہے تو دونوں کو سپیس فراہم ہوتی ہے۔یہ انھیں ایک دوسرے کی اہمیت اور ایک دوسرے کی زندگی میں موجود کردار کا احساس دلاتی ہے۔لیکن جب سے ٹیلی فون اور موبائل فون آیا تو یہ سپیس بھی قائم نہ رہی۔یقین کیجئیے کے جب دو لوگ ایک دوسرے کو سپیس دیتے ہیں تو اکیلے یا اپنے ساتھ گزارے ہوئے لمحات(اگر آپ سکرلوننگ نہیں کرتے،شورٹس نہیں دیکھتے، ریلز نہیں دیکھتے) میں بہت کچھ سوچنے،دیکھنے اور محسوس کرنے کو ملتاہے جو بعد میں ملاقات کی صورت میں شئیر کرنے کے لئیے بہت کچھ فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک نعمت ہے اگر حاصل کی جائے تو۔ جان لیجئیے کے سپیس دے کر سپیس لی جاتی ہے اور یہ فقرہ دونوں کے لئیے ہے۔ اب اسکو یقینی بنانے کے لئیے سب سے پہلے تو اس بات کو سمجھیں کہ سپیس کا سپیس دینے والے کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔اب چلتے ہیں ان اعمال کی طرف کہ جنکی مدد سے سپیس کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ پہلا عمل تو یہ ہے میاں بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر سپیس کی اہمیت اور افادیت پر گفتگو کرنی چاہیئے۔ اور پھر ایک دوسرے کی ضروریات اور خواہشات پر بات کرنی چاہیئے۔ اس سارے عمل دلچسبی سے سننے، سنجیدگی سے جواب دینے اور ایک دوسرے کی رائے کو احترام دینے کا یقینی بنانے کا عمل سب سے اہم ہے کیونکہ یہ عمل بنیاد فراہم کرتا ہے آگے بڑھنے کی۔ دوسرا عمل یہ ہے کہ دونوں مل کر اپنی اپنی حدود کا تعین کریں اور اسے ایک دوسرے کو واضع الفاظ میں بتائیں تاکہ اندازے نہ لگانے پڑیں۔ ایسا نہ ہو آپ سپیس دے رہے ہوں اور دوسرے شخص کو لگے کہ نظر انداز کیا جا رہا ہے اور اسی طرح آپ باربار پوچھ رہے ہوں اور دوسرے شخص کو لگے کہ نظر رکھی جا رہی ہے۔ یوں چڑ چڑا پن آجاتا ہے رشتوں میں اور یہ بھی سننے کو ملتا ہے کہ ہم اتنے عرصے سے ساتھ ہیں اور آپکو یہ بھی نہیں پتہ اور وہ بھی نہیں پتہ۔ذاتی وقت اورذاتی کام کاج کا جب علم ہوجاتا ہے تو پھر اسکا احترام سپیس کو یقینی بناتا ہے۔ تیسرا عمل یہ ہے کہ دوستوں، رشتہ داروں، میکہ اور سسرال یہاں تک کے بچوں کے ساتھ بھی علیحدہ علیحدہ وقت گزار کر سپیس کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔اور اگر اسے بھی بذریعہ شیڈول طے کر لیا جائے تو سپیس کا احترام ممکن اور آسان ہو جائے گا۔ چوتھا عمل یہ ہے کہ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کے انفرادی (اپنے اپنے) مقاصد اور انکے حصول میں اول تو مدد کریں اور اگر کسی وجہ سے نہیں کر سکتے تو ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی فرمایئں اور رکاوٹ نہ بنیں۔ پانچواں عمل، یہ انتہائی اہم ہے کہ ایک دوسرے کی پرایئویسی کو یقینی بنایئں۔ اور اس میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ محبت کے نام پر شک کا پہرہ لگا کر فون چیک کرنا(انتہائی غیر مناسب عمل)، ٹوہ میں رہنا، اچانک آجانا، جیبوں کی تلاشی لینا،رشتہ داروں اور دوستوں کے پوچھتے رہنا، اکیلے بیٹھے دیکھنے کی صورت میں عجیب و غریب سوال کرنا وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ویسے بھی یہ رشتہ یقین کا ہے اور جسے یقین ہوتا ہے وہ پرائیویسی کو یقینی بناتا ہے۔ اور جہاں شک ہو وہاں رشتہ نہیں ہوتا بس ایک عذاب ہوتا ہے جو دونوں کے لئیے ہوتا ہے، بچیں اور بچائیں۔ چھٹا عمل یہ ہے کہ جب بھی ساتھ بیٹھیں تو اس ساتھ کا پاس رکھیں۔اور اگر پاس ہو کر پاس نہیں ہیں تو یہ توہین ہے ان لمحات کی ، آپکی ذات کی اور آپکے رشتے کی۔ ساتواں عمل یہ ہے کہ ایک دوسرے سے پوچھتے رہیں کہ آپ کیا سوچ رہے ہیں ، آپ کو کسی چیز کی ضرورت تو نہیں ہے۔ آپ کو اگر کوئی بات بری لگی تو بتائیں تاکہ معذرت کے ساتھ وضاحت کرسکوں۔ اس سے ایک دوسرے کے احساسات اور سوچ کا علم ہوتا ہے۔اور اس سے بہتر عمل کیلیئے راستہ ہموار ہوتا ہے۔آٹھواں عمل یہ ہے کہ اپنا خیال رکھنا تقوی ہے خود غرضی نہیں۔اپنی صفائی ستھرائی،صحت، روٹین کا خیال بھی اپنے رشتے کا خیال ہے ۔ اپنا خیال ہوگا تو اپنوں کا خیال رکھ سکیں گے ۔ یہ بھی سپیس ہے اور اسی کو صرف اسی طرز پر لینے کی ضرورت ہے۔ان سب کے باوجود آپکو سپیس قائم کرنے یا رکھنے میں دقت ہوتی ہے تو ماہرین سے مشورہ کریں رشتہ داروں سے نہیں۔رشتہ داروں سے بات کرنے کا فائدہ کم نقصان زیادہ ہونے کا امکان رہتا ہے۔ کیونکہ وہ اپنے حالات ،خیالات اورتجربات کی روشنی میں اخلاص سے بھرپور مشورہ دیتے ہیں مگر وہ انکے مخصوص حالات سے جڑے تجربات کے نتیجہ ہوتا ہے جبکہ ایک ماہر تحقیق کے نتیجے میں نکالے گئے اصول کی بنیاد پر رہنمائی کرتاہے۔ اور آخر میں سب سے اہم بات اگر آپ اس پر عمل کرلیں تو اس رشتے سے جڑی راحت و رحمت سے لطف لے سکتے ہیں اور وہ ہے میرے نبی کریم کی سیرت کا علم اور اس پر عمل۔ رب توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ ثم آمین
اعجاز بخاری
۳جولائی ۲۰۲۴
بحریہ ٹاون لاہور
87 - 6
17 فروری2024 بروز ہفتہ سید اعجاز بخاری ( Relationship Coach)کی جانب سے Medicos Learning Association کے چئرمین ڈاکٹرمحمد طیب کے ینگ ڈاکٹرز ونگ کے لئیے پری میرج کوچنگ ورکشاپ کا انعقاد کیا جارہا ہے۔اس کامقصد ان نوجوانوں کو شادی جیسے مقدس رشتے کی اہمیت کے ساتھ ساتھ بہتر زندگی گزارنے کے قابل عمل طریقوں سے روشناس کرانا ہے۔اس طرز کی آگہی کی موجودہ دور میں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ بے شک رب کائنات بہتر رہنمائی کرنے والے ہیں۔
35 - 0
آج مورخہ ۱۵ فروری بروز جمعرات Suno TV کی صبح کی نشریات میں بطور Relationship Coach شادی سے پہلے میاں، بیوی، ساس ،سسر، میکہ اور دوسرے رشتہ داروں کے ساتھ معاملات کو درست انداز میں چلانے کے لئیے Pre Marraige Coaching کی ضرورت اور اہمیت پر بات کرنے کا موقع ملا۔ دور حاضر distractions سے بھرا پڑا ہے اور شادی سے پہلے جوڑے اور ان کے متعلقین کو اس طرز کی تربیت کی از حد ضرورت ہے۔ اسی سلسلے میں ہر ہفتے میں اپنے ادارے SEB'S Institute (A project of Syed Ejaz Bukahri) ہر ہفتے کوچنگ کا انتظام کرتا ہوں ۔ اس ہفتے 30 Bachelor Doctors کے ساتھ Pre marraige Coaching sessin کا انتظام کیا ہے۔ ہمیں اپنے حصے کی کوشش کرتے رہنا چاہیئے۔ جو بس میں ہے وہ کر رہا ہوں۔ اور بے شک میرا رب مدد فرمانے والا ہے۔
99 - 3
ہاں جی، اچھا جی ،ٹھیک ہے جی
کچھ لوگ دوسروں کو سمجھانے کے سلسلے میں خود کو کوستے رہتے ہیں ۔ یہ اپنے سے جڑے لوگوں کو بتا نہیں پا رہے ہوتے ہیں اور کڑھ رہے ہوتے ہیں۔ یہ جو کچھ بھی سمجھانا چاہ رہے ہوتے ہیں وہ سمجھا نہیں پا رہے ہوتے تو خود کو بولنے کے راستے پر نکل کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ کڑھتے ہیں،جھگڑتے ہیں، بے بسی کا اظہار کرتے ہیں۔ سکھ دینے کی حالت میں ہونے کے باوجود دکھی ہو رہے ہوتے ہیں۔ سکھ بانٹنے کا ارادہ کر کے بات کرنا شروع کرتے ہیں اور دکھی کر کے دکھی ہو جاتے ہیں۔ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ دعوت اور ہدایت کے فرق کو سمجھ نہیں پا رہے ہوتے ۔ یہ ٹھیک کرنے کے چکر میں خراب ہورہے ہوتے ہیں۔یہ اس بات کو سمجھ نہیں پا رہے ہوتے کہ یہ سلجھانے کے نام پر الجھ رہے ہوتے ہیں۔ یہ سن کم رہے ہوتے ہیں اور بول زیادہ کیونکہ دعوت کے طریقوں پر غور کرنے کی بجائے ہدایت نہ پانے پر جذباتی ہو رہے ہوتے ہیں۔ یہ غصہ کرنے کو عزت سمجھ بیٹھتے ہیں۔انکی انائیں گھائل کرنے پر مائل ہوتی ہیں۔ان کے متعلق پیشین گوئی نہیں کی جا سکتی۔یہ کبھی کچھ تو کبھی کچھ ہوتے ہیں۔ انکی مدد کریں ۔ انکی مدد کی جا سکتی ہے۔انکو احساس دلانے کی کوشش کرنے والے اگر انکے موڈ کے مطابق انکو سن کر انکی مدد کرنا شروع کردیں تو مدد کی جا سکتی ہے۔ ان کو سن کر آپ مت کڑھیں، انکو دلچسبی سے سنیں۔ انکو " ہاں جی" " اچھا جی" " ٹھیک ہے جی" کہہ کر اس لائق بنایا جا سکتا ہے کہ یہ خود کو بولنا چھوڑ کر خود سے بولنا شروع کردیں۔ کوشش ہمارے اختیار میں ہے۔ دعوت ہم دے سکتے ہیں۔ ہدایت من جانب اللہ ہے۔
سید اعجاز بخاری (لائف کوچ)
95 - 9
"Welcome to Syed Ejaz Bukhari’s Channel 🌟
Certified Life Coach (USA) | Relationship Coach (USA) 💑 | Master Trainer for Leadership and Management (UK) 📊 | Writer
Explore a world of personal growth, meaningful connections, and effective leadership with me! I'm dedicated to empowering individuals and enhancing relationships worldwide. 🌎
🎯 Soft Skills Training: Elevate your communication, time management, and presentation skills to succeed in every aspect of life.
🌐 Teaching English for Specific Purposes: Unlock your potential by learning English tailored to your unique goals and needs.
❤️ Relationship Coaching: Strengthen connections with your partner, parents, and loved ones.
📚 Join me on this journey of self-discovery, growth, and transformation. Let's embark on a path to a better you and stronger relationships together!
Ready to create the life and relationships you desire? Let's get started! 💪 #LifeCoach #RelationshipCoach #Leadership #PersonalGrowth"
Catch me at 0333 454 1573